دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
درود پڑھتے ہی یہ کیسی روشنی ہوئی ہے
میں بس یونہی تو نہیں آگیا ہوں محفل میں
کہیں سے اذن ملا ہے تو حاضری ہوئی ہے
جہانِ کن سے ادھر کیا تھا، کون جانتا ہے
مگر وہ نور کہ جس سے یہ زندگی ہوئی ہے
ہزار شکر غلامانِ شاہِ بطحا میں
شروع دن سے مری حاضری لگی ہوئی ہے
بہم تھے دامنِ رحمت سے جب تو چین سے تھے
جدا ہوئے ہیں تو اب جان پر بنی ہوئی ہے
سر اٹھائے جو میں جارہا ہوں جانبِ خلد
مرے لئے مرے آقا نے بات کی ہوئی ہے
مجھے یقیں ہے وہ آئیں گے وقتِ آخر بھی
میں کہہ سکوں گا زیارت ابھی ابھی ہوئی ہے
افتخار عارف

دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
حالیہ پوسٹیں
- اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا جو کرم مجھ پہ میرے نبی کر دیا
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- کس کے جلوے کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- صانع نے اِک باغ لگایا
- کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
- طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال
- سیف الملوک
- حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں
- ایمان ہے قال مصطفائی
- دل خون کے آنسو روتا ہے اے چارہ گرو کچھ مدد کرو
- خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
- محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- یقیناً منبعِ خوفِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں