دونوں جہاں کا حسن مدینے کی دُھول ہے
جو مانتا نہیں ہے بڑا ہی جہول ہے
دل میں اگر نبی کا عشق موجزن نہیں
پھر حج نماز روزہ سبھی کچھ فضول ہے
گر ادب والی آنکھ میسر ہو دیکھنا
خارِ مدینہ اصل میں جنت کا پھول ہے
جو مصطفےٰ کے در پہ ادب سے جھکا نہیں
اسکا کوئی بھی عمل نہ رب کو قبول ہے
ہر دم نبی کی ذات پہ پڑھنا درود کا
محبوؔب روز و شب یہ ہمارا معمول ہے

دونوں جہاں کا حسن مدینے کی دُھول ہے
حالیہ پوسٹیں
- نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا
- خدا کی قسم آپ جیسا حسیں
- غم ہو گئے بے شمار آقا
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
- دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیا
- بس میرا ماہی صل علیٰ
- یہ سینہ اور یہ دل دوسرا معلوم ہوتا ہے
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں
- سر تا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
- نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
- دل خون کے آنسو روتا ہے اے چارہ گرو کچھ مدد کرو
- طلسماتِ شب بے اثر کرنے والا
- تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
- کہاں میں بندۂ عاجز کہاں حمد و ثنا تیری
- خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہ ءِ نور فزا کی قسم