سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
باغِ خلیل کا گلِ زیبا کہوں تجھے
حرماں نصیب ہوں تجھے اُمید گہ کہوں
جانِ مراد و کانِ تمنا کہوں تجھے
گلزارِ قدس کا گل رنگیں ادا کہوں
درمانِ دردِ بلبلِ شیدا کہوں تجھے
صبح وطن پہ شامِ غریباں کو دُوں شرف
بیکس نواز گیسوؤں والا کہوں تجھے
اللہ رے تیرے جسم منور کی تابشیں
اے جانِ جاں میں جانِ تجلا کہوں تجھے
بے داغ لالہ یا قمر بے کلف کہوں
بے خار گلبنِ چمن آراء کہوں تجھے
مجرم ہوں اپنے عفو کا ساماں کروں شہا
یعنی شفیع روزِ جزا کا کہوں تجھے
اس مردہ دل کو مژدہ حیات ابد کا دوں
تاب و توانِ جانِ مسیحا کہوں تجھے
تیرے تو وصف عیب تناہی سے ہیں بری
حیراں ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے
کہہ لے کی سب کچھ انکے ثناء خواں کی خامشی
چپ ہو رہا ہے کہہ کہ میں کیا کیا کہوں تجھے
لیکن رضؔا نے ختم سخن اس پہ کر دیا
خالق کا بندہ خلق کا آقا کہوں تجھے
سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
حالیہ پوسٹیں
- صانع نے اِک باغ لگایا
- ان کا منگتا ہوں جو منگتا نہیں ہونے دیتے
- طیبہ سارے جگ توں جدا سوھنیا
- ارباب زر کےمنہ سے جب بولتا ہے پیسہ
- نازشِ کون ومکاں ہے سنتِ خیرالوری
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- آج آئے نبیوں کے سردار مرحبا
- یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا
- تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
- طیبہ والا جدوں دا دیار چھٹیا
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- مدینے کا شاہ سب جہانوں کا مالک
- یہ چاند ستارے بھی دیتے ہیں خراج اُن کو
- محؐمد محؐمد پکارے چلا جا
- نبی سَروَرِ ہر رسول و ولی ہے
- دیس عرب کے چاند سہانے رکھ لو اپنے قدموں میں
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- مرحبا عزت و کمالِ حضور
- خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا