قربان میں اُن کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
بن مانگے دیا اور اتنا دیا دامن میں ہمارے سمایا نہیں
ایمان ملا اُن کے صدقے قرآن ملا اُن کے صدقے
رحمٰن ملا اُن کے صدقے وہ کیا ہے جو ہم نے پایا نہیں
اُن کا تو شعار کریمی ہے مائل بہ کرم ہی رہتے ہیں
جب یاد کیا اے صل علی وہ آ ہی گئے تڑپایا نہیں
جو دشمن جاں تھے ان کو بھی دی تم نے اماں اپنوں کی طرح!
یہ عفو و کرم اللہ اللہ یہ خُلق کسی نے پایا نہیں
وہ رحمت کیسی رحمت ہے مفہوم سمجھ لو رحمت کا
اُس کو بھی گلے سے لگایا ہے جسے اپنا کسی نے بنایا نہیں
مونس ہیں وہی معزوروں کے غمخوار ہیں سب مجبوروں کے
سرکارِ مدینہ نے تنہا کس کس کا بوجھ اُٹھایا نہیں
دل بھر گئے منگتوں کے لیکن دینے سے تری نیت نہ بھری
جو آیا اسے بھر بھر کے دیا محروم کبھی لوٹایا نہیں
آواز کرم دیتا ہی رہا تھک ہار گئے لینے والے!
منگتوں کی ہمیشہ لاج رکھی محروم کبھی لوٹایا نہیں
رحمت کا بھرم بھی تم سے ہے شفقت کا بھرم بھی تم سے ہے
ٹھکرائے ہوئے انسان کو بھی تم نے تو کبھی ٹکھرایا نہیں
خورشید قیامت کی تابش مانا کہ قیامت ہی ہوگی
ہم اُن کے ہیں گھبرائیں کیوں کیا ہم پہ نبی کا سایہ نہیں
اُس محسنِ اعظم کے یوں تو خالد پہ ہزاروں احساں ہیں
قربان مگر اُس احساں کے احساں بھی کیا تو جتایا نہی
قربان میں اُن کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
حالیہ پوسٹیں
- مولاي صل و سلم دائما أبدا
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- نہ آسمان کو یوں سرکشیدہ ہونا تھا
- نہ اِترائیں کیوں عاشقانِ محؐمد
- حالِ دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
- یقیناً منبعِ خوفِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں
- یا رسول الله تیرے در کی فضاؤں کو سلام
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
- نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
- حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
- ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
- سوھنیاں نیں آقا تیرے روضے دیاں جالیاں
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا