قربان میں اُن کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
بن مانگے دیا اور اتنا دیا دامن میں ہمارے سمایا نہیں
ایمان ملا اُن کے صدقے قرآن ملا اُن کے صدقے
رحمٰن ملا اُن کے صدقے وہ کیا ہے جو ہم نے پایا نہیں
اُن کا تو شعار کریمی ہے مائل بہ کرم ہی رہتے ہیں
جب یاد کیا اے صل علی وہ آ ہی گئے تڑپایا نہیں
جو دشمن جاں تھے ان کو بھی دی تم نے اماں اپنوں کی طرح!
یہ عفو و کرم اللہ اللہ یہ خُلق کسی نے پایا نہیں
وہ رحمت کیسی رحمت ہے مفہوم سمجھ لو رحمت کا
اُس کو بھی گلے سے لگایا ہے جسے اپنا کسی نے بنایا نہیں
مونس ہیں وہی معزوروں کے غمخوار ہیں سب مجبوروں کے
سرکارِ مدینہ نے تنہا کس کس کا بوجھ اُٹھایا نہیں
دل بھر گئے منگتوں کے لیکن دینے سے تری نیت نہ بھری
جو آیا اسے بھر بھر کے دیا محروم کبھی لوٹایا نہیں
آواز کرم دیتا ہی رہا تھک ہار گئے لینے والے!
منگتوں کی ہمیشہ لاج رکھی محروم کبھی لوٹایا نہیں
رحمت کا بھرم بھی تم سے ہے شفقت کا بھرم بھی تم سے ہے
ٹھکرائے ہوئے انسان کو بھی تم نے تو کبھی ٹکھرایا نہیں
خورشید قیامت کی تابش مانا کہ قیامت ہی ہوگی
ہم اُن کے ہیں گھبرائیں کیوں کیا ہم پہ نبی کا سایہ نہیں
اُس محسنِ اعظم کے یوں تو خالد پہ ہزاروں احساں ہیں
قربان مگر اُس احساں کے احساں بھی کیا تو جتایا نہی
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
قربان میں اُن کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
حالیہ پوسٹیں
- خوشی سب ہی مناتے ہیں میرے سرکار آتے ہیں
- شورِ مہِ نَو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا
- خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
- یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا
- سرور انبیاء کی ہے محفل سجی
- عاصیوں کو در تمھارا مل گیا
- شجرہ نصب نبی اکرم محمد صلی اللہ وسلم
- میرے نبی پیارے نبی ؑ ہے مرتبہ بالا تیرا
- مجھے بھی مدینے بلا میرے مولا کرم کی تجلی دکھا میرے مولا
- ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
- کرے چارہ سازی زیارت کسی کی بھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی
- دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ
- بارہ ربیع الاول كے دن ابرِ بہارا چھائے
- اشارے سے چاند چیر دیا چھپے ہوئے خور کو پھیر لیا
- جاتے ہیں سوے مدینہ گھر سے ہم
- شبنم میں شراروں میں گلشن کی بہاروں میں
- تھی جس کے مقدر میں گدائی ترے در کی
- سوھنیاں نیں آقا تیرے روضے دیاں جالیاں
- تلو مونی علی ذنب عظیم
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا