پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
دل کو جو عقل دے خدا تیری گلی سے جائے کیوں
رخصتِ قافلہ کا شور غش سے ہمیں اٹھائے کیوں
سوتے ہیں اُنکے سایہ میں کوئی ہمیں جگائے کیوں
بار نہ تھے حبیب کو پالتے ہی غریب کو
روئیں جو اب نصیب کو چین کہو گنوائے کیوں
یادِ حضور کی قسم غفلتِ عیش ہے ستم
خوب ہیں قیدِ غم میں ہم کوئی ہمیں چھڑائے کیوں
پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
دیکھ کے حضرت غنی پھیل پڑے فقیر بھی
چھائی ہے اب تو چھاؤنی حشر ہی آنہ جائے کیوں
جان ہے عشقِ مصطفیٰ روز فزوں کرے خدا
جس کو ہو درد کا مزہ نازِ دوا اٹھائے کیوں
ہم تو ہیں آپ دل فگار غم میں ہنسی ہے ناگوار
چھیڑ کے گُل کو نوبہار خون ہمیں رلائے کیوں
یا تو یونہی تڑپ کے جائیں یا وہی دام سے چھڑائیں
منتِ غیر کیوں اٹھائیں کوئی ترس جتائے کیوں
پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
ان کے جلال کا اثر دل سے لگائے ہے
قمر جو کہ ہو لوٹ زخم پر داغ جگر مٹائے کیوں
خوش رہے گُل سے عندلیب خارِ حرم مجھے نصیب
میری بلا بھی ذکر پر پھول کے خار کھائے کیوں
گردِ ملال اگر دھُلے دل کی کلی اگر کھِلے
برق سے آنکھ کیوں جلے رونے پہ مسکرائے کیوں
جانِ سفر نصیب کو کس نے کہا مزے سے سو
کھٹکا اگر سحر کا ہو شام سے موت آئے کیوں
اب تو نہ روک اے غنی عادتِ سگ بگڑ گئی
میرے کریم پہلے ہی لقمۂ تر کھلائے کیوں
پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
راہ نبی میں کیا کمی فرشِ بیاض دیدہ کی
چادرِ ظل ہے ملگجی زیرِ قدم بچھائے کیوں
سنگِ درِ حضور سے ہم کو خدا نہ صبر دے
جانا ہے سر کو جا چکے دل کو قرار آئے کیوں
ہے تو رضا نِرا ستم جرم پہ گر لجائیں ہم
کوئی بجائے سوزِ غم سازِ طرب بجائے کیوں
پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
دل کو جو عقل دے خدا تیری گلی سے جائے کیوں
پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
حالیہ پوسٹیں
- حُسن سارے کا سارا مدینے میں ہے
- مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں
- سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا کا منصب جدا ہے
- وہ یوں تشریف لائے ہم گنہ گاروں کے جھرمٹ میں
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- بھر دو جھولی میری یا محمد
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا
- مئے حُبِّ نبی سے جس کا دل سرشار ہو جائے
- احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
- کس کے جلوے کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
- وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
- سب کچھ ہے خدا،اُس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
- خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم
- یوں تو سارے نبی محترم ہیں سرورِ انبیا تیری کیا بات ہے
- تو سب کا رب سب تیرے گدا
- پھر کرم ہو گیا میں مدینے چلا
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے