آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
بادلو ہٹ جاؤ دے دو راہ جانے کے لئے
اے دُعا ہاں عرض کر عرشِ الہی تھام کے
اے خدا اب پھیر دے رخ گردشِ ایام کے
ڈھونڈتے ہیں اب مداوا سوزش غم کے لئے
کر رہے ہیں زخم دل فریاد مرہم کے لئے
صلح تھی کل جن سے اب وہ بر سر پیکار ہیں
وقت اور تقدیر دونوں درپئے آزار ہیں
اے مددگار ِ غریباں، اے پناہ ِ بے کـَساں
اے نصیر ِ عاجزاں، اے مایۂ بے مائیگاں
رحم کر اپنے نہ آئین کرم کو بھول جا
ہم تجھے بھولے ہیں لیکن تو نہ ہم کو بھول جا
اک نظر ہو جائے آقا! اب ہمارے حال پر
ڈال دے پردے ہماری شامت اعمال پر
خلق کے راندے ہوئے، دنیا کے ٹھکرائے ہوئے
آئے ہیں اب تیرے در پر ہاتھ پھیلائے ہوئے
خوار ہیں، بدکار ہیں، ڈوبے ہوئے ذلت میں ہیں
کچھ بھی ہیں لیکن ترے محبوب کی امت میں ہیں
حق پرستوں کی اگر کی تونے دلجوئی نہیں
طعنہ دیں گے بت کہ مسلم کا خدا کوئی نہیں
آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
حالیہ پوسٹیں
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- حالِ دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
- حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں
- ہو ورد صبح و مسا لا الہ الا اللہ
- کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
- لَنْ تَرَانِیْ نصیبِ موسیٰ تھی
- راتیں بھی مدینے کی باتیں بھی مدینے کی
- طوبےٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ
- رب دیاں رحمتاں لٹائی رکھدے
- رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
- محؐمد محؐمد پکارے چلا جا
- بندہ ملنے کو قریبِ حضرتِ قادر گیا
- خوشی سب ہی مناتے ہیں میرے سرکار آتے ہیں
- الصُّبْحُ بدَا مِنْ طَلْعَتِہ
- تیری شان کیا شاہِ والا لکھوں
- طیبہ سارے جگ توں جدا سوھنیا
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
- سب دواروں سے بڑا شاہا دوارا تیرا