کیف ساماں ہے
طرب انگیز ہے راحت فزا ہے کیف ساماں ہے
یہ کوئی گلستاں ہے یا مدینے کا بیاباں ہے
مِری جانب نگاہِ لطفِ سردارِ رسولاں ہے
مقدر پر میں نازاں ہوں مقدر مجھ پہ نازاں ہے
یہ مانا باغِ رضواں روح پرور کیف ساماں ہے
مدینے کا گلستاں پھر مدینے کا گلستاں ہے
مجھے دنیا میں کوئی غم نہ عقبیٰ میں پریشانی
یہاں بھی اُن کا داماں ہے وہاں بھی اُن کا داماں ہے
نبی کی یاد ہے کافی سہارا دونوں عالم میں
یہاں وجہ سکونِ دل، وہاں بخشش کا ساماں ہے
مجھے پرواہ نہیں موجیں اُٹھیں طوفان آجائے
نگہبانِ دو عالم میری کشتی کا نگہباں ہے
نبیوں میں کچھ ایسی شان ہے سرکارِ والا کی
کہ اگلے انبیا کو اُمّتی بننے کا ارماں ہے
جو اُن کے ہیں انہیں نارِ جہنم چھو نہیں سکتی
خدا کے خاص بندوں پر خدا کا خاص احساں ہے
نہیں فعلِ عبث سرکارِ طیبہ کی ثنا خوانی
جو وہ تحسیؔن فرما دیں تو یہ بخشش کا ساماں ہے
طرب انگیز ہے راحت فزا ہے کیف ساماں ہے
حالیہ پوسٹیں
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے
- خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
- دل دیاں گلاں میں سناواں کس نوں
- کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
- خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- خدا کی عظمتیں کیا ہیں محمد مصطفی جانیں
- دل پھر مچل رہا ہے انکی گلی میں جاؤں
- یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا
- ہم مدینے سے اللہ کیوں آگئے
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- اللہ دے حضور دی اے گل وکھری
- یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
- اشارے سے چاند چیر دیا چھپے ہوئے خور کو پھیر لیا
- شجرہ نصب نبی اکرم محمد صلی اللہ وسلم
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
- دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں