جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
ہوئے زمین و زماں کامیابِ حُسنِ ملیح
زوال مہر کو ہو ماہ کا جمال گھٹے
مگر ہے اَوج ابد پر شبابِ حُسنِ ملیح
زمیں کے پھول گریباں دریدۂ غمِ عشق
فلک پہ بَدر دل افگار تابِ حُسنِ ملیح
دلوں کی جان ہے لطفِ صباحتِ یوسف
مگر ہوا ہے نہ ہو گا جوابِ حُسنِ ملیح
الٰہی موت سے یوں آئے مجھ کو میٹھی نیند
رہے خیال کی راحت ہو خوابِ حُسنِ ملیح
جمال والوں میں ہے شورِ عشق اور ابھی
ہزار پردوں میں ہے آب و تابِ حُسنِ ملیح
زمینِ شور بنے تختہ گل و سنبل
عرق فشاں ہو اگر آب و تابِ حُسنِ ملیح
نثار دولتِ بیدار و طالعِ ازواج
نہ دیکھی چشمِ زلیخا نے خوابِ حُسنِ ملیح
تجلیوں نے نمک بھر دیا ہے آنکھوں میں
ملاحت آپ ہوئی ہے حجابِ حُسنِ ملیح
نمک کا خاصہ ہے اپنے کیف پر لانا
ہر ایک شے نہ ہو کیوں بہرہ یابِ حُسنِ ملیح
عسل ہو آب بنیں کوزہائے قند حباب
جو بحرِ شور میں ہو عکس آبِ حُسنِ ملیح
دل صباحتِ یوسف میں سوزِ عشقِ حضور
نبات و قند ہوئے ہیں کبابِ حُسنِ ملیح
صبیح ہوں کہ صباحتِ جمیل ہوں کہ جمال
غرض سبھی ہیں نمک خوار باب حُسنِ ملیح
کھلے جب آنکھ نظر آئے وہ ملاحت پاک
بیاضِ صبح ہو یا رب کتابِ حُسنِ ملیح
حیاتِ بے مزہ ہو بخت تیرہ میدارم
بتاب اے مہِ گردوں جنابِ حُسنِ ملیح
حسنؔ کی پیاس بُجھا کر نصیب چمکا دے
ترے نثار میں اے آب و تابِ حُسنِ ملیح
جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
حالیہ پوسٹیں
- میں تو پنجتن کا غلام ہوں میں مرید خیرالانام ہوں
- بارہ ربیع الاول كے دن ابرِ بہارا چھائے
- شبنم میں شراروں میں گلشن کی بہاروں میں
- یہ کس نے پکارا محمد محمد بڑا لطف آیا سویرے سویرے
- دل خون کے آنسو روتا ہے اے چارہ گرو کچھ مدد کرو
- تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہ ءِ نور فزا کی قسم
- نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض
- اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا
- امام المرسلیں آئے
- بس میرا ماہی صل علیٰ
- ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
- آکھیں سونہڑے نوں وائے نی جے تیرا گزر ہو وے
- سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض
- دل دیاں گلاں میں سناواں کس نوں
- پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
- فلک کے نظارو زمیں کی بہارو سب عیدیں مناؤ حضور آ گئے ہیں
- آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
- پھر اٹھا ولولۂ یادِ مغیلانِ عرب