میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں
اب تو آنکھوں میں بھی کچھ نہیں ہے
ورنہ قدموں میں آنکھیں بچھا دوں
میرے آنسو بہت قیمتی ہیں
ان سے وابستہ ہیں ان کی یادیں
ان کی منزل ہے خاکِ مدینہ
یہ گوہر یو ہی کیسے لٹا دوں
بے نگاہی پہ میری نا جائیں
دیداور میرے نزدیک آئیں
میں یہی سے مدینہ دیکھا دوں
دیکھنے کا قرینہ بتا دوں
میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
حالیہ پوسٹیں
- دونوں جہاں کا حسن مدینے کی دُھول ہے
- بارہ ربیع الاول كے دن ابرِ بہارا چھائے
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں
- میں گدائے دیارِ نبی ہوں پوچھیئے میرے دامن میں کیا ہے
- طیبہ سارے جگ توں جدا سوھنیا
- اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا جو کرم مجھ پہ میرے نبی کر دیا
- تیری شان پہ میری جان فدا
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
- شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
- کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
- یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
- الصُّبْحُ بدَا مِنْ طَلْعَتِہ
- اے کہ ترے جلال سے ہل گئی بزمِ کافری
- مدینے کا شاہ سب جہانوں کا مالک
- رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں
- دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
- میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں