میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں
اب تو آنکھوں میں بھی کچھ نہیں ہے
ورنہ قدموں میں آنکھیں بچھا دوں
میرے آنسو بہت قیمتی ہیں
ان سے وابستہ ہیں ان کی یادیں
ان کی منزل ہے خاکِ مدینہ
یہ گوہر یو ہی کیسے لٹا دوں
بے نگاہی پہ میری نا جائیں
دیداور میرے نزدیک آئیں
میں یہی سے مدینہ دیکھا دوں
دیکھنے کا قرینہ بتا دوں
میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
حالیہ پوسٹیں
- فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ، ہم بھی بے بس نہیں ، بے سہارا نہیں
- پھر دل میں بہاراں کے آثار نظر آئے
- کرم کی ادھر بھی نگاہ کملی والے
- مدینے کی ٹھنڈی ہواؤں پہ صدقے
- حبیب خدا کا نظارہ کروں میں دل و جان ان پر نثارا کروں میں
- یوں تو سارے نبی محترم ہیں سرورِ انبیا تیری کیا بات ہے
- روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
- دونوں جہاں کا حسن مدینے کی دُھول ہے
- خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
- ہم مدینے سے اللہ کیوں آگئے
- کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے
- مصطفیٰ جان ِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- میں مدینے چلا میں مدینے چلا
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- نبی اللہ نبی اللہ جپدے رہوو
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال
- کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
- بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ