میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں
اب تو آنکھوں میں بھی کچھ نہیں ہے
ورنہ قدموں میں آنکھیں بچھا دوں
میرے آنسو بہت قیمتی ہیں
ان سے وابستہ ہیں ان کی یادیں
ان کی منزل ہے خاکِ مدینہ
یہ گوہر یو ہی کیسے لٹا دوں
بے نگاہی پہ میری نا جائیں
دیداور میرے نزدیک آئیں
میں یہی سے مدینہ دیکھا دوں
دیکھنے کا قرینہ بتا دوں

میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
حالیہ پوسٹیں
- جتنا مرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز
- خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
- طیبہ دیاں گلاں صبح و شام کریے
- گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا
- نبیؐ کا لب پر جو ذکر ہے بےمثال آیا کمال آیا
- دیس عرب کے چاند سہانے رکھ لو اپنے قدموں میں
- نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا
- فضلِ رَبّْ العْلیٰ اور کیا چاہیے
- مرحبا عزت و کمالِ حضور
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- حُسن سارے کا سارا مدینے میں ہے
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
- یوں تو سارے نبی محترم ہیں سرورِ انبیا تیری کیا بات ہے
- رُبا عیات
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
- خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین