کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
یہ سب تمھارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے
کسی کا احسان کیوں اٹھائیں کسی کو حالات کیوں بتائیں
تمہی سےمانگیں گےتم ہی دو گے، تمھارے در سے ہی لو لگی ہے
عمل کی میرےاساس کیا ہے، بجز ندامت کےپاس کیا ہے
رہے سلامت بس اُن کی نسبت، میرا تو بس آسرا یہی ہے
عطا کیا مجھ کو دردِ اُلفت کہاں تھی یہ پُر خطا کی قسمت
میں اس کرم کےکہاں تھا قابل، حضور کی بندہ پروری ہے
تجلیوں کےکفیل تم ہو ، مرادِ قلب خلیل تم ہو
خدا کی روشن دلیل تم ہو ، یہ سب تمھاری ہی روشنی ہے
بشیر کہیےنذیر کہیے، انھیں سراج منیر کہیے
جو سر بسر ہے کلامِ ربی ، وہ میرے آقا کی زندگی ہے
یہی ہے خالد اساس رحمت یہی ہے خالد بنائے عظمت
نبی کا عرفان زندگی ہے، نبی کا عرفان بندگی ہے
کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
حالیہ پوسٹیں
- وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
- حالِ دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
- آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
- سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض
- سر تا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
- خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
- جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث
- یا رب میری آہوں میں اثرہے کہ نہیں ہے
- سرکار یہ نام تمھارا سب ناموں سے ہے پیارا
- میرے مولا کرم کر دے
- کہاں میں بندۂ عاجز کہاں حمد و ثنا تیری
- قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
- ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
- چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربط
- کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
- لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
- سلام اس ذاتِ اقدس پر سلام اس فخرِ دوراں پر
- ذاتِ والا پہ بار بار درود
- بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال
- ہم درِ مصطفےٰ دیکھتے رہ گئے