کیا بتاؤں کہ شہرِ نبی میں پہنچ جانا ہے کتنی سعادت
حرمِ آقا کے سب باسیوں پر ہے خدا کی خصوصی عنایت
اے مدینے کے زائر سنبھل کر چومنا خاکِ طیبہ ادب سے
بطنِ اُحد ہو یا کہ بقیع ہو اس شہر کا ہے ہر گوشہ جنت
غم کے مارو چلو سُوئے طیبہ دل کی بستی کو سیراب کر لو
حرمِ آقا میں بخشش ہی بخشش سبز گنبد میں رحمت ہی رحمت
قدسیو لِلّٰلہ تھوڑی جگہ دو چوکھٹِ مصطفےٰ تھامنے دو
پہلے آقا کا در چومنے دو پھر کریں گے خدا کی عبادت
چشمِ نمناک کا کچھ نہ پوچھو کیا بتائیں انھیں کیا ہوا ہے
یادِ طیبہ میں رم جھم برسنا پڑ گئی ہے یہ آنکھوں کو عادت
کیا بتاؤں کہ شہرِ نبی میں پہنچ جانا ہے کتنی سعادت
حالیہ پوسٹیں
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- اے عشقِ نبی میرے دل میں بھی سما جانا
- جاتے ہیں سوے مدینہ گھر سے ہم
- وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
- اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- تیری شان پہ میری جان فدا
- نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
- جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- شورِ مہِ نَو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا
- آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
- لو آگئے میداں میں وفادارِ صحابہ
- میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
- خدا کی عظمتیں کیا ہیں محمد مصطفی جانیں
- دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ
- امام المرسلیں آئے
- طلسماتِ شب بے اثر کرنے والا
- جو گزریاں طیبہ نگری وچ او گھڑیاں مینوں بھلدیاں نئیں
- ذاتِ والا پہ بار بار درود