کیا بتاؤں کہ شہرِ نبی میں پہنچ جانا ہے کتنی سعادت
حرمِ آقا کے سب باسیوں پر ہے خدا کی خصوصی عنایت
اے مدینے کے زائر سنبھل کر چومنا خاکِ طیبہ ادب سے
بطنِ اُحد ہو یا کہ بقیع ہو اس شہر کا ہے ہر گوشہ جنت
غم کے مارو چلو سُوئے طیبہ دل کی بستی کو سیراب کر لو
حرمِ آقا میں بخشش ہی بخشش سبز گنبد میں رحمت ہی رحمت
قدسیو لِلّٰلہ تھوڑی جگہ دو چوکھٹِ مصطفےٰ تھامنے دو
پہلے آقا کا در چومنے دو پھر کریں گے خدا کی عبادت
چشمِ نمناک کا کچھ نہ پوچھو کیا بتائیں انھیں کیا ہوا ہے
یادِ طیبہ میں رم جھم برسنا پڑ گئی ہے یہ آنکھوں کو عادت

کیا بتاؤں کہ شہرِ نبی میں پہنچ جانا ہے کتنی سعادت
حالیہ پوسٹیں
- جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- آئینہ بھی آئینے میں منظر بھی اُسی کا
- آرزو ہے میری یامحمد موت آئے تو اس طرح آئے
- جنہاں نوں اے نسبت او تھاواں تے ویکھو
- اے دینِ حق کے رہبر تم پر سلام ہر دم
- تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
- نامِ نبیؐ تو وردِ زباں ہے ناؤ مگر منجدھار میں ہے
- تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
- پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
- نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- یا نبی نظری کرم فرمانا ، یا نبی نظر کرم فرمانا ،
- تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
- راتیں بھی مدینے کی باتیں بھی مدینے کی