خدا کی خدائی کے اسرار دیکھوں
مدینے کی گلیاں و بازار دیکھوں
لبوں پہ سجا کے درودوں کے تحفے
میں روضۂِ اطہر کے انوار دیکھوں
ہیں جسکی زیارت کو آتے ملائک
وہ شہرِ شہنشاہِ ابرار دیکھوں
الہیٰ مجھے بھی دے باطن کی آنکھیں
مکاں لامکاں کا میں سردار دیکھوں
طلب اور بڑھتی ہے دیدہ و دل کی
مدینے کو چاہے میں سو بار دیکھوں
جسے دیکھنے کو مچل اُٹھے قدرت
حبیبِ خدا کا وہ رخسار دیکھوں
فداک اُمی و ابی یا محؐمد
ادب سے پکاروں جو سرکار دیکھوں
خدا کی خدائی کے اسرار دیکھوں
حالیہ پوسٹیں
- پھر کرم ہو گیا میں مدینے چلا
- نور کس کا ہے چاند تاروں میں
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- سر بزم جھومتا ہے سر عام جھومتا ہے
- یادِ وطن ستم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- نبیؐ کا لب پر جو ذکر ہے بےمثال آیا کمال آیا
- شجرہ نصب نبی اکرم محمد صلی اللہ وسلم
- آکھیں سونہڑے نوں وائے نی جے تیرا گزر ہو وے
- ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
- تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے
- گل ا ز رخت آمو ختہ نازک بدنی را بدنی را
- آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- مل گئی دونوں عالم کی دولت ہاں درِ مصطفیٰ مل گیا ہے
- تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے