دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیا
اے مِرے اﷲ یہ کیا ہو گیا
کچھ مرے بچنے کی صورت کیجیے
اب تو جو ہونا تھا مولیٰ ہو گیا
عیب پوشِ خلق دامن سے ترے
سب گنہ گاروں کا پردہ ہو گیا
رکھ دیا جب اُس نے پتھر پر قدم
صاف اک آئینہ پیدا ہو گیا
دُور ہو مجھ سے جو اُن سے دُور ہے
اُس پہ میں صدقے جو اُن کا ہو گیا
گرمیِ بازارِ مولیٰ بڑھ چلی
نرخِ رحمت خوب سستا ہو گیا
دیکھ کر اُن کا فروغِ حسنِ پا
مہر ذرّہ ، چاند تارا ہو گیا
رَبِ سَلِّمْ وہ اِدھر کہنے لگے
اُس طرف پار اپنا بیڑا ہو گیا
اُن کے جلوؤں میں ہیں یہ دلچسپیاں
جو وہاں پہنچا وہیں کا ہو گیا
تیرے ٹکڑوں سے پلے دونوں جہاں
سب کا اُس دَر سے گزارا ہو گیا
السلام اے ساکنانِ کوے دوست
ہم بھی آتے ہیں جو ایما ہو گیا
اُن کے صدقے میں عذابوں سے چھٹے
کام اپنا نام اُن کا ہو گیا
سر وہی جو اُن کے قدموں سے لگا
دل وہی جو اُن پہ شیدا ہو گیا
حسنِ یوسف پر زلیخا مٹ گئیں
آپ پر اﷲ پیارا ہو گیا
اُس کو شیروں پر شرف حاصل ہوا
آپ کے دَر کا جو کتا ہو گیا
زاہدوں کی خلد پر کیا دُھوم تھی
کوئی جانے گھر یہ اُن کا ہو گیا
غول اُن کے عاصیوں کے آئے جب
چھنٹ گئی سب بھیڑ رستہ ہو گیا
جا پڑا جو دشتِ طیبہ میں حسنؔ
گلشن جنت گھر اُس کا ہو گیا
دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیا
حالیہ پوسٹیں
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
- پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
- گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا
- تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک
- تُو کجا من کجا
- اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں
- سر محشر شفاعت کے طلب گاروں میں ہم بھی ہیں
- تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- رب کی بخشش مل جائیگی عاصیو اتنا کام کرو
- خدا کی قسم آپ جیسا حسیں
- سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض
- تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے
- یوں تو سارے نبی محترم ہیں سرورِ انبیا تیری کیا بات ہے
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار
- کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
- حالِ دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے