کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
جی بھر کے پلاتے ہیں سرکار مدینے میں
یہ ارض و سماء یارو اور عرشِ الہٰ یارو
کرتے ہیں غلامی کا اقرار مدینے میں
اے طیبہ تیری عظمت واللہ تیری شوکت
اللہ مدینے میں سرکار مدینے میں
جنت کے طلبگار و چشمِ دل گروا ہو
دکھتے ہیں بہشتوں کے انبار مدینے میں
طیبہ میں بدل جائیں فطرت کے اصول اکثر
کھلتے ہیں جہانوں کے اسرار مدینے میں
کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
حالیہ پوسٹیں
- مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں
- کرے مدحِ شہِ والا، کہاں انساں میں طاقت ہے
- کس کے جلوے کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
- تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
- کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج
- تو سب کا رب سب تیرے گدا
- اج سک متراں دی ودھیری اے
- چاند تاروں نے پائی ہے جس سے چمک
- مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
- مدینے کا شاہ سب جہانوں کا مالک
- عاصیوں کو در تمھارا مل گیا
- فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ، ہم بھی بے بس نہیں ، بے سہارا نہیں
- تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
- رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں
- جذب و جنوں میں انکی بابت جانے کیا کیا بول گیا
- تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول
- غم ہو گئے بے شمار آقا
- چھائے غم کے بادل کالے
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- سیف الملوک