مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
ہاں ہجر میں طیبہ کے یہ آنکھ بھی نم ہووے
دل میں ہو تڑپ آقا بس شہرِ مدینہ کی
غم ہو تو مدینے کا کوئی اور نہ غم ہووے
میں ہجر میں طیبہ کے جاں سے نہ گزر جاؤں
ہوں لاکھ بُرا شاہا پر یہ نہ ستم ہووے
اور حشر میں بھی آقا ٹوٹے نہ بھرم میرا
کملی میں چھپا لینا گر لاکھ جُرم ہووے
تیری جود و سخا آقا تا حشر رہے قائم
تیرے کرم کے دریا کی طغیانی نہ کم ہووے
میں طیبہ کی یادوں میں گم گشتہ جو سو جاؤں
جب آنکھ کھلے میری تیرا پاک حرم ہووے
مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
حالیہ پوسٹیں
- ساقیا کیوں آج رِندوں پر ہے تو نا مہرباں
- نور کس کا ہے چاند تاروں میں
- کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
- تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول
- میرے اتے کرم کما سوھنیا
- خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
- اے کہ ترے جلال سے ہل گئی بزمِ کافری
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- ان کا منگتا ہوں جو منگتا نہیں ہونے دیتے
- رب دیاں رحمتاں لٹائی رکھدے
- لو آگئے میداں میں وفادارِ صحابہ
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- رحمتِ حق ہے جلوہ فگن طیبہ کے بازاروں میں
- رُبا عیات
- اے رسولِ امیںؐ ، خاتم المرسلیںؐ
- پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفیٰ کہ یوں
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں