میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں
اب تو آنکھوں میں بھی کچھ نہیں ہے
ورنہ قدموں میں آنکھیں بچھا دوں
میرے آنسو بہت قیمتی ہیں
ان سے وابستہ ہیں ان کی یادیں
ان کی منزل ہے خاکِ مدینہ
یہ گوہر یو ہی کیسے لٹا دوں
بے نگاہی پہ میری نا جائیں
دیداور میرے نزدیک آئیں
میں یہی سے مدینہ دیکھا دوں
دیکھنے کا قرینہ بتا دوں
میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
حالیہ پوسٹیں
- عاصیوں کو در تمھارا مل گیا
- سوھنیاں نیں آقا تیرے روضے دیاں جالیاں
- دل پھر مچل رہا ہے انکی گلی میں جاؤں
- میرے اتے کرم کما سوھنیا
- عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں
- چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
- ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر، کیا چیز ہے دنیا بھول گیا
- خوشی سب ہی مناتے ہیں میرے سرکار آتے ہیں
- میں کہاں اور تیری حمد کا مفہوم کہاں
- آرزو ہے میری یامحمد موت آئے تو اس طرح آئے
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
- یہ کس نے پکارا محمد محمد بڑا لطف آیا سویرے سویرے
- محمد مظہر کامل ہے حق کی شان عزت کا
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
- نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون