اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
چلیں گے بیٹھتے اُٹھتے غبارِ کارواں ہو کر
شبِ معراج وہ دم بھر میں پلٹے لامکاں ہو کر
بَہارِ ہشت جنت دیکھ کر ہفت آسماں ہو کر
چمن کی سیر سے جلتا ہے جی طیبہ کی فرقت میں
مجھے گلزار کا سبزہ رُلاتاہے دُھواں ہو کر
تصور اُس لبِ جاں بخش کا کس شان سے آیا
دلوں کا چین ہو کر جان کا آرامِ جاں ہو کر
کریں تعظیم میری سنگِ اسود کی طرح مومن
تمہارے دَر پہ رہ جاؤں جو سنگِ آستاں ہو کر
دکھا دے یا خدا گلزارِ طیبہ کا سماں مجھ کو
پھروں کب تک پریشاں بلبلِ بے آشیاں ہو کر
ہوئے یُمن قدم سے فرش و عرش و لامکاں زندہ
خلاصہ یہ کہ سرکار آئے ہیں جانِ جہاں ہو کر
ترے دستِ عطا نے دولتیں دیں دل کیے ٹھنڈے
کہیں گوہر فشاں ہو کر کہیں آبِ رواں ہو کر
فدا ہو جائے اُمت اِس حمایت اِس محبت پر
ہزاروں غم لیے ہیں ایک دل پُر شادماں ہو کر
جو رکھتے ہیں سلاطیں شاہیِ جاوید کی خواہش
نشاں قائم کریں اُن کی گلی میں بے نشاں ہو کر
وہ جس رَہ سے گزرتے ہیں بسی رہتی ہے مدت تک
نصیب اُس گھرکے جس گھرمیں وہ ٹھہریں میہماں ہو کر
حسنؔ کیوں پاؤں توڑے بیٹھے ہو طیبہ کا رستہ لو
زمینِ ہند سرگرداں رکھے گی آسماں ہو کر
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
حالیہ پوسٹیں
- عشقِ مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
- یہ کس نے پکارا محمد محمد بڑا لطف آیا سویرے سویرے
- رب کی بخشش مل جائیگی عاصیو اتنا کام کرو
- چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
- اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا
- جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
- تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
- میں گدائے دیارِ نبی ہوں پوچھیئے میرے دامن میں کیا ہے
- بندہ ملنے کو قریبِ حضرتِ قادر گیا
- فلک پہ دیکھا زمیں پہ دیکھا عجیب تیرا مقام دیکھا
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- یہ حقیقت ہے کہ جینا وہی جینا ہوگا
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا