ترا ظہور ہوا چشمِ نور کی رونق
ترا ہی نور ہے بزمِ ظہور کی رونق
رہے نہ عفو مںچ پھر ایک ذرّہ شک باقی
جو اُن کی خاکِ قدم ہو قبور کی رونق
نہ فرش کا یہ تجمل نہ عرش کا یہ جمال
فقط ہے نور و ظہورِ حضور کی رونق
تمہارے نور سے روشن ہوئے زمنی و فلک
ییہ جمال ہے نزدیک و دُور کی رونق
زبانِ حال سے کہتے ہںد نقشِ پا اُن کے
ہمںن ہںے چہرۂ غلمان و حور کی رونق
ترے نثار ترا ایک جلوۂ رنگںح
بہارِ جنت و حور و قصور کی رونق
ضاا زمنو و فلک کی ہے جس تجلّی سے
الٰہی ہو وہ دلِ ناصبور کی رونق
ییٰ فروغ تو زیبِ صفا و زینت ہے
ییٰ ہے حسن تجلّی و نور کی رونق
حضور ترتہ و تاریک ہے یہ پتھر دل
تجلّیوں سے ہوئی کوہِ طور کی رونق
سجی ہے جن سے شبستانِ عالمِ امکاں
وہی ہں مجلسِ روزِ نشور کی رونق
کریں دلوںکومنورسراج(۱)کے جلوے
فروغِ بزمِ عوارف ہو نور (۲) کی رونق
دعا خدا سے غمِ عشقِ مصطفےٰ کی ہے
حسنؔ یہ غم ہے نشاط و سُرور کی رونق
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
ترا ظہور ہوا چشمِ نور کی رونق
حالیہ پوسٹیں
- یا رب میری آہوں میں اثرہے کہ نہیں ہے
- یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک
- سلام اس ذاتِ اقدس پر سلام اس فخرِ دوراں پر
- آرزو ہے میری یامحمد موت آئے تو اس طرح آئے
- کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے
- وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
- گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر
- دمِ آخر الہیٰ جلوۂِ سرکار ہو جائے
- شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا خیر منگناہاں میں تیری سرکار چوں
- کس کے جلوے کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے
- شبنم میں شراروں میں گلشن کی بہاروں میں
- رب کی بخشش مل جائیگی عاصیو اتنا کام کرو
- حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں
- رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے
- خدا کی خدائی کے اسرار دیکھوں
- آج آئے نبیوں کے سردار مرحبا
- تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
- سوھنیاں نیں آقا تیرے روضے دیاں جالیاں
- ہر لب پہ ہے تیری ثنا ، ہر بزم میں چرچا ترا