تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
بس اک ہی نجر میں دل گھات کرو ہو
کیا جکر کروں میں تیری جادو گری کا
تم جلف کے پیچاں سے سو ہاتھ کرو ہو
جو راہیں تیرے دیس کو نہ جاویں ہیں ویراں
جس راہ بھی قدم رکھو باگات کرو ہو
اے پیت تیری دید کی یہ ریت اچھوتی ہے
شب بھر تڑپاؤ ہو پھر بات کرو ہو
جوبن کو جلاؤ ہو پھر بات کرو ہو
تن من کو جلاؤ ہو پھر بات کرو ہو
بیٹھے ہیں سبھی سیج سجائے تیرے کارن
معلوم نہیں کس سے ملاقات کرو ہو
تلوار کی حاجت ہو بھلا تم کو تو کیوں کر
نینن کی کن اکھین سے جگمات کرو ہو
دنیا تیرے مانگت کی بھکارن ہے مھاراج
جس کو بھی تکو تم تو سو غات کرو ہو
رتیاں میں کھلے رکھتی ہوں اکھین کے دریچن
کب رات کے جھرنوں سے تم جھات کرو ہو
کتنے ہی لگے پھرتے ہیں ساجن تیرے مانگت
جس پے بھی جیا آئے نواجات کرو ہو
جو نیست تھی تکنے سے تیرے ہو گئی ہستی
گر نجر ہٹا لو تو قیامات کرو ہو
رت پریم کے گانن کی ابھی بیت چکی طاہر
اس بحری نگریاسے کیا بات کرو ہو
تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
حالیہ پوسٹیں
- شبنم میں شراروں میں گلشن کی بہاروں میں
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- قصیدۂ معراج
- عاصیوں کو در تمھارا مل گیا
- چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربط
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض
- کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
- کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
- رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے
- سچ کہواں رب دا جہان بڑا سوھنا اے
- یہ سینہ اور یہ دل دوسرا معلوم ہوتا ہے
- کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج
- بارہ ربیع الاول كے دن ابرِ بہارا چھائے
- میرے اتے کرم کما سوھنیا
- دمِ آخر الہیٰ جلوۂِ سرکار ہو جائے