تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
نہ کچھ اور اسکے سِوا مانگتے ہیں
اندھیروں میں ڈوبی ہوئی زندگی ہے
اے نورِ مجسم ضیاء مانگتے ہیں
حشر میں جہاں کوئی پُرساں نہ ہو گا
تیرے نام کا آسرا مانگتے ہیں
چھُٹے نہ کہیں کملی والے کا دامن
خدا سے یہی اِک دعا مانگتے ہیں
اگر جیتے جی پہنچ جائیں مدینے
تو واپس نہ آئیں قضا مانگتے ہیں
تیری دید بن اور جینا ہے مشکل
تیرے پاس رہنا سدا مانگتے ہیں
تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا
- طوبےٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ
- میں کہاں اور تیری حمد کا مفہوم کہاں
- خدا کی عظمتیں کیا ہیں محمد مصطفی جانیں
- تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- طیبہ والا جدوں دا دیار چھٹیا
- تیری شان پہ میری جان فدا
- خزاں سے کوئی طلب نہیں ھے
- حُضور! آپ کا رُتبہ نہ پا سکا کوئی
- کعبے کے بدر الدجیٰ تم پہ کروڑوں درود
- دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
- زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
- سلام اس ذاتِ اقدس پر سلام اس فخرِ دوراں پر
- حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے
- الصُّبْحُ بدَا مِنْ طَلْعَتِہ
- یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے