تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
نہ کچھ اور اسکے سِوا مانگتے ہیں
اندھیروں میں ڈوبی ہوئی زندگی ہے
اے نورِ مجسم ضیاء مانگتے ہیں
حشر میں جہاں کوئی پُرساں نہ ہو گا
تیرے نام کا آسرا مانگتے ہیں
چھُٹے نہ کہیں کملی والے کا دامن
خدا سے یہی اِک دعا مانگتے ہیں
اگر جیتے جی پہنچ جائیں مدینے
تو واپس نہ آئیں قضا مانگتے ہیں
تیری دید بن اور جینا ہے مشکل
تیرے پاس رہنا سدا مانگتے ہیں

تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- اے دینِ حق کے رہبر تم پر سلام ہر دم
- کہاں میں بندۂ عاجز کہاں حمد و ثنا تیری
- آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
- تنم فرسودہ، جاں پارہ ز ہجراں، یا رسول اللہ ۖ
- اے کہ ترے جلال سے ہل گئی بزمِ کافری
- وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
- قربان میں اُن کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
- یا نبی نظری کرم فرمانا ، یا نبی نظر کرم فرمانا ،
- بندہ ملنے کو قریبِ حضرتِ قادر گیا
- تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
- نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
- رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
- عاصیوں کو در تمھارا مل گیا
- اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا
- میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے
- پھر کرم ہو گیا میں مدینے چلا
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں