تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
نہ کچھ اور اسکے سِوا مانگتے ہیں
اندھیروں میں ڈوبی ہوئی زندگی ہے
اے نورِ مجسم ضیاء مانگتے ہیں
حشر میں جہاں کوئی پُرساں نہ ہو گا
تیرے نام کا آسرا مانگتے ہیں
چھُٹے نہ کہیں کملی والے کا دامن
خدا سے یہی اِک دعا مانگتے ہیں
اگر جیتے جی پہنچ جائیں مدینے
تو واپس نہ آئیں قضا مانگتے ہیں
تیری دید بن اور جینا ہے مشکل
تیرے پاس رہنا سدا مانگتے ہیں

تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
- سرور انبیاء کی ہے محفل سجی
- سُن کملے دِلا جے توں چاھنا ایں وسنا
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
- کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج
- قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
- سلام ائے صبحِ کعبہ السلام ائے شامِ بت خانہ
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال
- لو آگئے میداں میں وفادارِ صحابہ
- ہم درِ مصطفےٰ دیکھتے رہ گئے
- لحد میں عشقِ رُخِ شہ کا داغ لے کے چلے
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- اے رسولِ امیںؐ ، خاتم المرسلیںؐ
- میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں
- سر بزم جھومتا ہے سر عام جھومتا ہے
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے