حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
سلام کیلئے حاضر غلام ہو جائے
میں صرف دیکھ لوں اک بار صبح طیبہ کو
بلا سے پھر مری دنیا میں شام ہو جائے
تجلیات سے بھر لوں میں کاسئہ دل و جاں
کبھی جو ان کی گلی میں قیام ہو جائے
حضور آپ جو سن لیں تو بات بن جائے
حضور آپ جو کہہ دیں تو کام ہو جائے
حضور آپ جو چاہیں تو کچھ نہیں مشکل
سمٹ کے فاصلہ یہ چند گام ہو جائے
ملے مجھے بھی زبان ِ بو صیری و جامی
مرا کلام بھی مقبول عام ہو جائے
مزہ تو جب ہے فرشتے یہ قبر میں کہہ دیں
صبیح! مدحت خیر الانام ہو جائے
حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
حالیہ پوسٹیں
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- تلو مونی علی ذنب عظیم
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- سیف الملوک
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم
- خدا کی خدائی کے اسرار دیکھوں
- سچ کہواں رب دا جہان بڑا سوھنا اے
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
- میں تو پنجتن کا غلام ہوں میں مرید خیرالانام ہوں
- کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
- رحمتِ حق ہے جلوہ فگن طیبہ کے بازاروں میں
- نہ اِترائیں کیوں عاشقانِ محؐمد
- شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
- خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
- یہ چاند ستارے بھی دیتے ہیں خراج اُن کو