حُضور! آپ کا رُتبہ نہ پا سکا کوئی
نبیؑ تو ہیں،نہیں محبوب آپ سا کوئی
مدد کو پہنچو!کہ راہوں میں کھو گیا کوئی
تُمہیں پُکار رہا ہے شکستہ پا کوئی
مدینے آ کے نہ ارمان رہ گیا کوئی
نہ آرزو ہے ، نہ حسرت ، نہ مدّعا کوئی
مثالِ ابرِ بہاراں برس گیا سب پر
تمہارے فیض و کرم کی ہے انتہا کوئی ؟
حُروف،عجزکا اقرار کرنے لگتے ہیں
لکھے گا نعتِ رسوؐلِ انام ، کیا کوئی
رہِ نبیؐ میں بس اک مَیں ہُوں اور اُن کا جمال
نہ ہمنفس ، نہ مصاحب ، نہ آشنا کوئی
شفیِعؐ حشرہیں،اُمت کو بخشوا لیں گے
نہ ہو گا آگ کا ایندھن بُرا،بَھلا کوئی
یہ کہہ کے رُک گئے سدرہ پہ جبرئیلِؑ امیں
نہیں عُروجِ محمدؐ کی انہتا کوئی
اُنہوں نے اپنوں پرایوں کی جھولیاں بھر دیں
کرم سے اُن کے نہ محروم رہ گیا کوئی
چلی ہے زلفِ رسوؐلِ انام کو چُھو کر
پہنچ سکے ترے رُتبے کو،کب صبا ! کوئی
وہ ذاتِ پاک ہے اپنی صفات میں یکتا
نہ اُن سا اب کوئی ہو گا،نہ ہے،نہ تھا کوئی
کرم کی بھیک مِلے اِس کو یا رسوؐلَ اللہ !
نہیں نصیرؔ کا اب اور آسرا کوئی

حُضور! آپ کا رُتبہ نہ پا سکا کوئی
حالیہ پوسٹیں
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ
- رحمتِ حق ہے جلوہ فگن طیبہ کے بازاروں میں
- دل رہ گیا ہے احمدِ مختار کی گلی میں
- میرے مولا کرم کر دے
- تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
- سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- سچ کہواں رب دا جہان بڑا سوھنا اے
- ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
- اے مدینہ کے تاجدار سلام
- تیری شان پہ میری جان فدا
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُو نے کیا
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- حالِ دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک
- میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں