رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں
ذرّہ تِرا جو اے شہِ گردوں جناب ہوں
درِّ نجف ہوں گوہَرِ پاکِ خوشاب ہوں
یعنی ترابِ رہ گزرِ بو تراب ہوں
گر آنکھ ہوں تو اَبر کی چشمِ پُر آب ہوں
دل ہوں تو برق کا دلِ پُر اضطراب ہوں
خونیں جگر ہوں طائرِ بے آشیاں، شہا!
رنگِ پریدۂ رُخِ گل کا جواب ہوں
بے اصل و بے ثبات ہوں بحرِ کرم مدد
پروردۂ کنارِ سراب و حباب ہوں
عبرت فزا ہے شرمِ گنہ سے مِرا سکوت
گویا لبِ خموشِ لحد کا جواب ہوں
کیوں نالہ سوز لَے کروں کیوں خونِ دل پیوں
سیخِ کباب ہوں نہ میں جامِ شراب ہوں
دل بستہ بے قرار جگر چاک اشک بار
غنچہ ہوں گل ہوں برقِ تپا ہوں سحاب ہوں
دعویٰ ہے سب سے تیری شفاعت پہ بیشتر
دفتر میں عاصیوں کے شہا! انتخاب ہوں
مولیٰ دہائی نظروں سے گر کر جلا غلام
اشکِ مژہ رسیدۂ چشمِ کباب ہوں
مٹ جائے یہ خودی تو وہ جلوہ کہاں نہیں
دردا! میں آپ اپنی نظر کا حجاب ہوں
صَدقے ہوں اس پہ نار سے دے گا جو مخلصی
بلبل نہیں کہ آتشِ گل پر کباب ہوں
قالب تہی کیے ہمہ آغوش ہے ہلال
اے شہسوارِ طیبہ میں تیری رکاب ہوں
کیا کیا ہیں تجھ سے ناز تِرے قصر کو کہ میں
کعبے کی جان عرشِ بریں کا جواب ہوں
شاہا! بجھے سقر مِرے اشکوں سے تا نہ میں
آبِ عبث چکیدۂ چشمِ کباب ہوں
میں تو کہا ہی چاہوں کہ بندہ ہوں شاہ کا
پَر لطف جب ہے کہہ دیں اگر وہ جناب ہوں
حسرت میں خاک بوسیِ طیبہ کی اے رؔضا
ٹپکا جو چشمِ مہر سے وہ خونِ ناب ہوں
(حدائقِ بخشش)
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان
رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں
حالیہ پوسٹیں
- نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- وہ یوں تشریف لائے ہم گنہ گاروں کے جھرمٹ میں
- کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف
- آئینہ بھی آئینے میں منظر بھی اُسی کا
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفیٰ کہ یوں
- الصُّبْحُ بدَا مِنْ طَلْعَتِہ
- خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
- خدا کی قسم آپ جیسا حسیں
- دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
- احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
- تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- تیری شان پہ میری جان فدا
- نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا
- تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یارسول اللہ
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک