رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں جو مدینے کی گلیوں میں گھوم آئے ہیں
آگِ دوزخ جلائے گی کیسے انھیں جو طیبہ کے ذروں کو چوم آئے ہیں
ان گلوں کی شگفتہ جبیں کی قسم حق نے جن کو جگہ اپنی رحمت میں دی
اس جہاں کی فضا انکو بھاتی نہیں جو باغِ مدینہ میں گھوم آئے ہیں
جرم ہم نے کئے ظلم ہم نے کئے اپنی جانوں پہ آقا بچا لو ہمیں
سر شرم سے جھکائے ہوئے آئے ہیں تیرے در پہ ہو مغموم آئے ہیں
دو سہارا ہمیں لو خدارا ہمیں اپنے دامنِ رحمت میں شاہِ رُسل
توڑ زنجیریں اپنی ہوس کی یہاں آج شیطان کے محکوم آئے ہیں
جرم اپنے بہت ہیں مگر یا نبی تیرے عفو و کرم کی بھی حد ہی نہیں
اِک کرم کی نظر عاصی محبؔوب پر ہم بدلنے یہاں مقسوم آئے ہیں
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
حالیہ پوسٹیں
- ہر لب پہ ہے تیری ثنا ، ہر بزم میں چرچا ترا
- طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال
- بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- نازشِ کون ومکاں ہے سنتِ خیرالوری
- اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے
- رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے
- وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا
- جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث
- آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
- اے کہ ترے جلال سے ہل گئی بزمِ کافری
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- طیبہ دیاں گلاں صبح و شام کریے
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- قربان میں اُن کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں