سرکار دو عالم کے رخ پرانوار کا عالم کیا ہوگا
جب زلف کا ذکر ہے قرآں میں رخسار کا عالم کیا ہوگا
محبوب خدا کے جلوؤں سے ایمان کی آنکھیں روشن ہیں
بے دیکھے ہی جب یہ عالم ہے دیدار کا عالم کیا ہوگا
جب اُن کے گدا بھر دیتے ہیں شاہانِ زمانہ کی جھولی
محتاج کی جب یہ حالت ہے مختار کا عالم کیا ہوگا
ہے نام میں اُن کے اتنا اثر جی اٹھتے ہیں مردے بھی سن کر
وہ حال اگر خود ہی پوچھیں بیمار کا عالم کیا ہوگا
جب اُن کے غلاموں کے در پر جھکتے ہیں سلاطینِ عالم
پھر کوئی بتائے آقا کے دربار کا عالم کیا ہوگا
جب سن کے صحابہ کی باتیں کفار مسلماں ہوتے ہیں
پھر دونوں جہاں کے سرور کی گفتار کا عالم کیا ہوگا
طیبہ سے ہوا جب آتی ہے بیکل کو سکوں مل جاتا ہے
اِس پار کا جب یہ عالم ہے تو اُس پار کا عالم کیا ہوگا

سرکار دو عالم کے رخ پرانوار کا عالم کیا ہوگا
حالیہ پوسٹیں
- کرے مدحِ شہِ والا، کہاں انساں میں طاقت ہے
- مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- تلو مونی علی ذنب عظیم
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا کا منصب جدا ہے
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- تیری شان پہ میری جان فدا
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- چار یار نبی دے چار یار حق
- رُبا عیات
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- نبیؐ کا لب پر جو ذکر ہے بےمثال آیا کمال آیا
- یہ کس نے پکارا محمد محمد بڑا لطف آیا سویرے سویرے
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے
- خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُو نے کیا
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا