سر محشر شفاعت کے طلب گاروں میں ہم بھی ہیں
ہمیں بھی دیکھیئے آقا ، خطا کاروں میں ہم بھی ہیں
ہمارے سامنے مسند نشینوں کی حقیقت کیا
غلامان نبی کے کفش برداروں میں ہم بھی ہیں
کبھی دنیا کے ہر بازار کو ہم نے خریدا تھا
بکاؤ مال اب دنیا کے بازاروں میں ہم بھی ہیں
کرم اے رحمت کونین ان کو پھول بنوا دے
گرفتار آتش دنیا کے انگاروں میں ہم بھی ہیں
اچٹتی سی نظر ہم پہ بھی ہو جائے شہہ والا
تمہارے لطف بے حد کے سزاواروں میں ہم بھی ہیں
سراسر پھول ہیں باغ محمد میں ہر اک جانب
صبا یہ سوچ کر خوش ہے یہاں خاروں میں ہم بھی ہیں

سر محشر شفاعت کے طلب گاروں میں ہم بھی ہیں
حالیہ پوسٹیں
- یہ کس نے پکارا محمد محمد بڑا لطف آیا سویرے سویرے
- کہتے ہیں عدی بن مسافر
- خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
- رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں
- صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی میرا سن کے دل شاد ہوتا رہے گا
- پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفیٰ کہ یوں
- قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسولُ اللہ کی
- الصُّبْحُ بدَا مِنْ طَلْعَتِہ
- اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
- اج سک متراں دی ودھیری اے
- حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے
- نہ اِترائیں کیوں عاشقانِ محؐمد
- مرحبا عزت و کمالِ حضور
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربط
- عرش پر بھی ہے ذکرِ شانِ محؐمد