سر محشر شفاعت کے طلب گاروں میں ہم بھی ہیں
ہمیں بھی دیکھیئے آقا ، خطا کاروں میں ہم بھی ہیں
ہمارے سامنے مسند نشینوں کی حقیقت کیا
غلامان نبی کے کفش برداروں میں ہم بھی ہیں
کبھی دنیا کے ہر بازار کو ہم نے خریدا تھا
بکاؤ مال اب دنیا کے بازاروں میں ہم بھی ہیں
کرم اے رحمت کونین ان کو پھول بنوا دے
گرفتار آتش دنیا کے انگاروں میں ہم بھی ہیں
اچٹتی سی نظر ہم پہ بھی ہو جائے شہہ والا
تمہارے لطف بے حد کے سزاواروں میں ہم بھی ہیں
سراسر پھول ہیں باغ محمد میں ہر اک جانب
صبا یہ سوچ کر خوش ہے یہاں خاروں میں ہم بھی ہیں
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
سر محشر شفاعت کے طلب گاروں میں ہم بھی ہیں
حالیہ پوسٹیں
- ایمان ہے قال مصطفائی
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- ہے کلام ِ الٰہی میں شمس و ضحٰے
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- کہو صبا سے کہ میرا سلام لے جائے
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- نامِ نبیؐ تو وردِ زباں ہے ناؤ مگر منجدھار میں ہے
- مدینے کی ٹھنڈی ہواؤں پہ صدقے
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- کرے مدحِ شہِ والا، کہاں انساں میں طاقت ہے
- دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ
- مولاي صل و سلم دائما أبدا
- اج سک متراں دی ودھیری اے
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ