سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
گر اُن کی رسائی ہے لو جب تو بن آئی ہے
مچلا ہے کہ رحمت نے امّید بندھائی ہے
کیا بات تِری مجرم کیا بات بنائی ہے
سب نے صفِ محشر للکار دیا ہم کو
اے بے کسوں کے آقا! اب تیری دہائی ہے
یوں تو سب اُنھیں کا ہے پر دل کی اگر پوچھو
یہ ٹوٹے ہوئے دل ہی خاص اُن کی کمائی ہے
زائر گئے بھی کب کے دن ڈھلنےپہ ہے پیارے
اٹھ میرے اکیلے چل کیا دیر لگائی ہے
بازارِ عمل میں تو سودا نہ بنا اپنا
سرکارِ کرم تجھ میں عیبی کی سمائی ہے
گرتے ہووں کو مژدہ سجدے میں گرے مولیٰ
رو رو کے شفاعت کی تمہید اٹھائی ہے
اے دل یہ سلگنا کیا جلنا ہے تو جل بھی اٹھ
دم گھٹنے لگا ظالم کیا دھونی رَمائی ہے
مجرم کو نہ شرماؤ اَحباب کفن ڈھک دو
منھ دیکھ کے کیا ہوگا پردے میں بھلائی ہے
اب آپ سنبھالیں تو کام اپنے سنبھل جائیں
ہم نے تو کمائی سب کھیلوں میں گنوائی ہے
اے عشق تِرے صدقے جلنے سےچُھٹے سستے
جو آگ بجھا دے گی وہ آگ لگائی ہے
حرص و ہوسِ بد سے دل تو بھی ستم کر لے
تو ہی نہیں بے گانہ دنیا ہی پرائی ہے
ہم دل جلے ہیں کس کے ہَٹ فتنوں کے پرکالے
کیوں پھونک دوں اِک اُف سے کیا آگ لگائی ہے
طیبہ نہ سہی افضل مکّہ ہی بڑا زاہد
ہم عشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائی ہے
مطلع میں یہ شک کیا تھا واللہ رضؔا واللہ
صرف اُن کی رسائی ہے صرف اُن کی رسائی ہے
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
حالیہ پوسٹیں
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- سرکار یہ نام تمھارا سب ناموں سے ہے پیارا
- وہ یوں تشریف لائے ہم گنہ گاروں کے جھرمٹ میں
- تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
- دل دیاں گلاں میں سناواں کس نوں
- گلزارِ مدینہ صلِّ علیٰ،رحمت کی گھٹا سبحان اللّٰٰہ
- غلام حشر میں جب سید الوریٰ کے چلے
- تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے
- طرب انگیز ہے راحت فزا ہے کیف ساماں ہے
- انکے درِ نیاز پر سارا جہاں جھکا ہوا
- شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- گل ا ز رخت آمو ختہ نازک بدنی را بدنی را
- مئے حُبِّ نبی سے جس کا دل سرشار ہو جائے
- خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم
- حمدِ خدا میں کیا کروں
- پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو
- ادھر بھی نگاہِ کرم یا محمد ! صدا دے رہے ہیں یہ در پر سوالی
- یہ کہتی تھی گھر گھر میں جا کر حلیمہ