سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
گر اُن کی رسائی ہے لو جب تو بن آئی ہے
مچلا ہے کہ رحمت نے امّید بندھائی ہے
کیا بات تِری مجرم کیا بات بنائی ہے
سب نے صفِ محشر للکار دیا ہم کو
اے بے کسوں کے آقا! اب تیری دہائی ہے
یوں تو سب اُنھیں کا ہے پر دل کی اگر پوچھو
یہ ٹوٹے ہوئے دل ہی خاص اُن کی کمائی ہے
زائر گئے بھی کب کے دن ڈھلنےپہ ہے پیارے
اٹھ میرے اکیلے چل کیا دیر لگائی ہے
بازارِ عمل میں تو سودا نہ بنا اپنا
سرکارِ کرم تجھ میں عیبی کی سمائی ہے
گرتے ہووں کو مژدہ سجدے میں گرے مولیٰ
رو رو کے شفاعت کی تمہید اٹھائی ہے
اے دل یہ سلگنا کیا جلنا ہے تو جل بھی اٹھ
دم گھٹنے لگا ظالم کیا دھونی رَمائی ہے
مجرم کو نہ شرماؤ اَحباب کفن ڈھک دو
منھ دیکھ کے کیا ہوگا پردے میں بھلائی ہے
اب آپ سنبھالیں تو کام اپنے سنبھل جائیں
ہم نے تو کمائی سب کھیلوں میں گنوائی ہے
اے عشق تِرے صدقے جلنے سےچُھٹے سستے
جو آگ بجھا دے گی وہ آگ لگائی ہے
حرص و ہوسِ بد سے دل تو بھی ستم کر لے
تو ہی نہیں بے گانہ دنیا ہی پرائی ہے
ہم دل جلے ہیں کس کے ہَٹ فتنوں کے پرکالے
کیوں پھونک دوں اِک اُف سے کیا آگ لگائی ہے
طیبہ نہ سہی افضل مکّہ ہی بڑا زاہد
ہم عشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائی ہے
مطلع میں یہ شک کیا تھا واللہ رضؔا واللہ
صرف اُن کی رسائی ہے صرف اُن کی رسائی ہے

سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
حالیہ پوسٹیں
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار
- سرکار دو عالم کے رخ پرانوار کا عالم کیا ہوگا
- حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے
- کیا بتاؤں کہ شہرِ نبی میں پہنچ جانا ہے کتنی سعادت
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- میرے مولا کرم کر دے
- رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
- ہتھ بنھ کے میں ترلے پانواں مینوں سد لو مدینے آقا
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
- مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں
- سب دواروں سے بڑا شاہا دوارا تیرا
- کرے چارہ سازی زیارت کسی کی بھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی
- نہ آسمان کو یوں سرکشیدہ ہونا تھا
- رب کولوں اساں غم خوار منگیا
- وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
- در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
- نہ اِترائیں کیوں عاشقانِ محؐمد
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے