شورِ مہِ نَو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا
ساقی میں تِرے صدقے مے دے رمضاں آیا
اِس گُل کے سوا ہر پھول با گوشِ گراں آیا
دیکھے ہی گی اے بلبل جب وقتِ فغاں آیا
جب بامِ تجلّی پر وہ نیّرِ جاں آیا
سر تھا جو گرا جھک کر دل تھا جو تپاں آیا
جنّت کو حَرم سمجھا آتے تو یہاں آیا
اب تک کے ہر اک کا منھ کہتا ہوں کہاں آیا
طیبہ کے سوا سب باغ پامالِ فنا ہوں گے
دیکھو گے چمن والو! جب عہدِ خزاں آیا
سر اور وہ سنگِ در آنکھ اور وہ بزمِ نور
ظالم کو وطن کا دھیان آیا تو کہاں آیا
کچھ نعت کے طبقے کا عالم ہی نرالا ہے
سکتے میں پڑی ہے عقل چکر میں گماں آیا
جلتی تھی زمیں کیسی تھی دھوپ کڑی کیسی
لو وہ قدِ بے سایہ اب سایہ کناں آیا
طیبہ سے ہم آتے ہیں کہیے تو جناں والو
کیا دیکھ کے جیتا ہے جو واں سے یہاں آیا
لے طوقِ الم سے اب آزاد ہو اے قمری
چٹھی لیے بخشش کی وہ سَروِ رواں آیا
نامے سے رؔضا کے اب مٹ جاؤ برے کامو
دیکھو مِرے پَلّے پر وہ اچھے میاں آیا
بدکار رؔضا خوش ہو بد کام بھلے ہوں گے
وہ اچھے میاں پیارا اچھوں کا میاں آیا
حدائقِ بخشش
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان

شورِ مہِ نَو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا
حالیہ پوسٹیں
- سلام اس ذاتِ اقدس پر سلام اس فخرِ دوراں پر
- کہتے ہیں عدی بن مسافر
- طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال
- یقیناً منبعِ خوفِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں
- نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- الصُّبْحُ بدَا مِنْ طَلْعَتِہ
- تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یارسول اللہ
- عشقِ مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن
- حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے
- حُسن سارے کا سارا مدینے میں ہے
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- حالِ دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
- تو سب کا رب سب تیرے گدا
- کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا
- سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے