مرحبا عزت و کمالِ حضور
ہے جلالِ خدا جلالِ حضور
اُن کے قدموں کی یاد میں مریے
کیجیے دل کو پائمالِ حضور
دشتِ ایمن ہے سینۂ مؤمن
دل میں ہے جلوۂ خیالِ حضور
آفرنیش کو ناز ہے جس پر
ہے وہ انداز بے مثالِ حضور
مَاہ کی جان مہر کا ایماں
جلوۂ حُسنِ بے زوالِ حضور
حُسنِ یوسف کرے زلیخائی
خواب میں دیکھ کر جمالِ حضور
وقفِ انجاح مقصدِ خدام
ہر شب و روز و ماہ و سالِ حضور
سکہ رائج ہے حکم جاری ہے
دونوں عالم ہیں مُلک و مالِ حضور
تابِ دیدار ہو کسے جو نہ ہو
پردۂ غیب میں جمالِ حضور
جو نہ آئی نظر نہ آئے نظر
ہر نظر میں ہے وہ مثالِ حضور
اُنھیں نقصان دے نہیں سکتا
دشمن اپنا ہے بد سگالِ حضور
دُرّۃ التاج فرقِ شاہی ہے
ذرّۂ شوکتِ نعالِ حضور
حال سے کشفِ رازِ قال نہ ہو
قال سے کیا عیاں ہو حالِ حضور
منزلِ رُشد کے نجوم اصحاب
کشتیِ خیر و امنِ آلِ حضور
ہے مسِ قلب کے لیے اکسیر
اے حسنؔ خاکِ پائمالِ حضور
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
مرحبا عزت و کمالِ حضور
حالیہ پوسٹیں
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
- عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
- احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
- تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- شبنم میں شراروں میں گلشن کی بہاروں میں
- پیغام صبا لائی ہے گلزار نبی سے
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- چلو دیارِ نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کر
- دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- کون ہو مسند نشیں خاکِ مدینہ چھوڑ کر