مل گئی دونوں عالم کی دولت ہاں درِ مصطفیٰ مل گیا ہے
جو غلامی ملی مصطفیٰ کی مجھ کو میرا خدا مل گیا ہے
نہ ہی جنت میں راحت ہے اتنی نہ سرور اتنا فردوس میں ہے
کچھ نہ پوچھو درِ مصطفیٰ پر سر جھکانے میں کتنا مزا ہے
نامِ احمد جپو ہر گھڑی تم چاہیئے گر رضائے معلیٰ
دیکھو قرآن خود کہہ رہا ہے ذکرِ احمد کا ذاکر خدا ہے
دل سے سوچو حقیقت میں کیا ہے یہ قیام و رکوع اور سجدہ
میرے ہادی شہ انبیاء کی یہ تو اِک پیاری پیاری ادا ہے
انبیاء و رُسل حور و غلماں کیا فرشتے کیا جن و انساں
اتباعِ محمد ہے واجب خالقِ دو جہاں کہ رہا ہے

مل گئی دونوں عالم کی دولت ہاں درِ مصطفیٰ مل گیا ہے
حالیہ پوسٹیں
- لبوں پر ذکرِ محبوبِ خدا ہے
- وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
- حُضور! آپ کا رُتبہ نہ پا سکا کوئی
- سب کچھ ہے خدا،اُس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
- خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
- عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- آکھیں سونہڑے نوں وائے نی جے تیرا گزر ہو وے
- بس! محمد ہے نبی سارے زمانے والا
- مرحبا عزت و کمالِ حضور
- ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
- روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا