نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض
ظلمتِ حشر کو دن کردے نہارِ عارض
میں تو کیا چیز ہوں خود صاحبِ قرآں کو شہا
لاکھ مصحف سے پسند آئی بہارِ عارض
جیسے قرآن ہے وِرد اس گلِ محبوبی کا
یوں ہی قرآں کا وظیفہ ہے وقارِ عارض
گرچہ قرآں ہے نہ قرآں کی برابر لیکن
کچھ تو ہے جس پہ ہے وہ مدح نگارِ عارض
طور کیا عرش جلےدیکھ کے وہ جلوہء گرم
آپ عارض ہو مگر آئینہ دارِ عارض
طرفہ عالم ہے وہ قرآن اِدھر دیکھیں اُدھر
مصحفِ پاک ہو حیران بہارِ عارض
ترجمہ ہے یہ صفت کا وہ خود آئینہء ذات
کیوں نہ مصحف سے زیادہ ہو وقارِ عارض
جلوہ فرمائیں رخِ دل کی سیاہی مٹ جائے
صبح ہوجائے الہٰی شبِ تارِ عارض
نامِ حق پر کرے محبوب دل و جاں قربان
حق کرے عرش سے تا فرش نثارِ عارض
مشک بُو زلف سے رخ چہرہ سے بالوں میں شعاع
معجزہ ہے حلبِ زلف و تتارِ عارض
حق نے بخشا ہے کرم نذرِ گدایاں ہو قبول
پیارے اک دل ہے وہ کرتے ہیں نثارِ عارض
آہ بے مایگیِ دل کہ رضائے محتاج
لے کر اک جان چلا بہرِ نثارِ عارض
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض
حالیہ پوسٹیں
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- دل رہ گیا ہے احمدِ مختار کی گلی میں
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- کہاں میں بندۂ عاجز کہاں حمد و ثنا تیری
- صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی میرا سن کے دل شاد ہوتا رہے گا
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
- یہ حقیقت ہے کہ جینا وہی جینا ہوگا
- سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض
- آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار
- یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک
- در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
- کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے
- اُجالی رات ہوگی اور میدانِ قُبا ہوگا
- کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
- چھائے غم کے بادل کالے
- تو سب کا رب سب تیرے گدا
- یوں تو سارے نبی محترم ہیں سرورِ انبیا تیری کیا بات ہے
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ