نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا
ملا تقدیر سے حاجت روا فاروقِ اعظم سا
ترا رشتہ بنا شیرازۂ جمعیتِ خاطر
پڑا تھا دفترِ دینِ کتابُ اﷲ برہم سا
مراد آئی مرادیں ملنے کی پیاری گھڑی آئی
ملا حاجت رَوا ہم کو درِ سلطانِ عالم سا
ترے جود و کرم کا کوئی اندازہ کرے کیوں کر
ترا اِک اِک گدا فیض و سخاوت میں ہے حاتم سا
خدارا مہر کر اے ذرّہ پرور مہر نورانی
سیہ بختی سے ہے روزِ سیہ میرا شبِِ غم سا
تمہارے دَر سے جھولی بھر مرادیں لے کے اُٹھیں گے
نہ کوئی بادشاہ تم سا نہ کوئی بے نوا ہم سا
فدا اے اُمّ کلثوم آپ کی تقدیر یاوَر کے
علی بابا ہوا ، دُولھا ہوا فاروق اکرم سا
غضب میں دشمنوں کی جان ہے تیغِ سر افگن سے
خروج و رفض کے گھر میں نہ کیوں برپا ہو ماتم سا
شیاطیں مضمحل ہیں تیرے نامِ پاک کے ڈر سے
نکل جائے نہ کیوں رفّاض بد اَطوار کا دم سا
منائیں عید جو ذی الحجہ میں تیری شہادت کی
الٰہی روز و ماہ و سن اُنھیں گزرے محرم سا
حسنؔ در عالمِ پستی سرِ رفعت اگر داری
بَیا فرقِ اِرادت بر درِ فاروقِ اعظم سا
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا
حالیہ پوسٹیں
- تُو کجا من کجا
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
- خطا کار ہوں با خدا مانتا ہوں
- مدینے کی ٹھنڈی ہواؤں پہ صدقے
- سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا کا منصب جدا ہے
- میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- جو ہر شے کی حقیقت ہے جو پنہاں ہے حقیقت میں
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- دل خون کے آنسو روتا ہے اے چارہ گرو کچھ مدد کرو
- خدا کے قرب میں جانا حضور جانتے ہیں
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- نہ اِترائیں کیوں عاشقانِ محؐمد
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں
- ترا ظہور ہوا چشمِ نور کی رونق
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے
- شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا خیر منگناہاں میں تیری سرکار چوں
- وجہِ تخلیقِ دو عالم، عالم آرا ہو گیا