نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
جسے چاہیں اُس کو نواز دیں یہ درِحبیبﷺ کی بات ہے
جسے چاہا دَر پہ بُلالیا ، جسے چاہا اپنا بنا لیا
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے ، یہ بڑے نصیب کی بات ہے
وہ خدا نہیں ، بخدا نہیں، مگر وہ خدا سے جُدا نہیں
وہ ہیں کیا مگر وہ کیا نہیں یہ محب حبیبﷺ کی بات ہے
وہ مَچل کے راہ میں رہ گئی ، یہ تڑپ کے دَ ر سے لپٹ گئی
وہ کِسی امیر کی آہ تھی، یہ کِسی غریب کی بات ہے
تُجھے اے منوّرِ بے نوا درِ شاہ سے چاہئیے اور کیا
جو نصیب ہو کبھی سامنا تو بڑے نصیب کی بات ہے.

نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
حالیہ پوسٹیں
- الٰہی تیری چوکھٹ پر بھکاری بن کے آیا ہوں
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے
- جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث
- حاجیو! آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو
- مولاي صل و سلم دائما أبدا
- زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لیے
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- بھر دو جھولی میری یا محمد
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا جو کرم مجھ پہ میرے نبی کر دیا
- صانع نے اِک باغ لگایا
- غلام حشر میں جب سید الوریٰ کے چلے
- محمد مظہر کامل ہے حق کی شان عزت کا
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
- ذاتِ والا پہ بار بار درود