نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
جسے چاہیں اُس کو نواز دیں یہ درِحبیبﷺ کی بات ہے
جسے چاہا دَر پہ بُلالیا ، جسے چاہا اپنا بنا لیا
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے ، یہ بڑے نصیب کی بات ہے
وہ خدا نہیں ، بخدا نہیں، مگر وہ خدا سے جُدا نہیں
وہ ہیں کیا مگر وہ کیا نہیں یہ محب حبیبﷺ کی بات ہے
وہ مَچل کے راہ میں رہ گئی ، یہ تڑپ کے دَ ر سے لپٹ گئی
وہ کِسی امیر کی آہ تھی، یہ کِسی غریب کی بات ہے
تُجھے اے منوّرِ بے نوا درِ شاہ سے چاہئیے اور کیا
جو نصیب ہو کبھی سامنا تو بڑے نصیب کی بات ہے.
نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
حالیہ پوسٹیں
- آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
- کبھی ان کی خدمت میں جا کے تودیکھو
- زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لیے
- خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
- تلو مونی علی ذنب عظیم
- تیری شان کیا شاہِ والا لکھوں
- دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
- دل رہ گیا ہے احمدِ مختار کی گلی میں
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- مل گئی دونوں عالم کی دولت ہاں درِ مصطفیٰ مل گیا ہے
- کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے
- طیبہ والا جدوں دا دیار چھٹیا
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- بڑی اُمید ہے سرکاؐر قدموں میں بلائیں گے
- عاصیوں کو در تمھارا مل گیا
- چھائے غم کے بادل کالے