پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
اپنی آنکھوں میں مدینے کا پتہ لایاہوں
دل بھی میرا ہے وہیں جان بھی میری ہے وہیں
لاش کو اپنے میں کندھوں پے اٹھا لایاہوں
سایہء گنبد خضرامیں ادا کر کے نماز
سر کو میں عرش کا ہم پایہ بنا لایا ہوں
جس نے چومے ہیں قدم سرور دوعالم کے
خاک طیبہ کو میں پلکوں پے سجالایاہوں
جان و دل رکھ کے میں طیبہ میں امانت کی طرح
پھر وہاں جانے کے اسباب بنالایا ہوں

پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
حالیہ پوسٹیں
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں
- میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
- آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
- حُسن سارے کا سارا مدینے میں ہے
- یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
- عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسولُ اللہ کی
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- ہر دم تیری باتیں کرنا اچھا لگتا ہے
- سر بزم جھومتا ہے سر عام جھومتا ہے
- جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
- رب دیاں رحمتاں لٹائی رکھدے
- حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
- کون ہو مسند نشیں خاکِ مدینہ چھوڑ کر
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
- در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- میں تو پنجتن کا غلام ہوں میں مرید خیرالانام ہوں
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا