پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
اپنی آنکھوں میں مدینے کا پتہ لایاہوں
دل بھی میرا ہے وہیں جان بھی میری ہے وہیں
لاش کو اپنے میں کندھوں پے اٹھا لایاہوں
سایہء گنبد خضرامیں ادا کر کے نماز
سر کو میں عرش کا ہم پایہ بنا لایا ہوں
جس نے چومے ہیں قدم سرور دوعالم کے
خاک طیبہ کو میں پلکوں پے سجالایاہوں
جان و دل رکھ کے میں طیبہ میں امانت کی طرح
پھر وہاں جانے کے اسباب بنالایا ہوں
پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
حالیہ پوسٹیں
- کرے مدحِ شہِ والا، کہاں انساں میں طاقت ہے
- آرزو ہے میری یامحمد موت آئے تو اس طرح آئے
- انکے درِ نیاز پر سارا جہاں جھکا ہوا
- طیبہ دیاں گلاں صبح و شام کریے
- خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم
- ہے کلام ِ الٰہی میں شمس و ضحٰے
- تو سب کا رب سب تیرے گدا
- طیبہ نگری کی گلیوں میں دل کی حالت مت پوچھو
- اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوے نجف جا
- محؐمد محؐمد پکارے چلا جا
- لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
- رُبا عیات
- دل دیاں گلاں میں سناواں کس نوں
- گلزارِ مدینہ صلِّ علیٰ،رحمت کی گھٹا سبحان اللّٰٰہ
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- چار یار نبی دے چار یار حق
- تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
- جو ہر شے کی حقیقت ہے جو پنہاں ہے حقیقت میں
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے
- شجرہ نصب نبی اکرم محمد صلی اللہ وسلم