پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
اپنی آنکھوں میں مدینے کا پتہ لایاہوں
دل بھی میرا ہے وہیں جان بھی میری ہے وہیں
لاش کو اپنے میں کندھوں پے اٹھا لایاہوں
سایہء گنبد خضرامیں ادا کر کے نماز
سر کو میں عرش کا ہم پایہ بنا لایا ہوں
جس نے چومے ہیں قدم سرور دوعالم کے
خاک طیبہ کو میں پلکوں پے سجالایاہوں
جان و دل رکھ کے میں طیبہ میں امانت کی طرح
پھر وہاں جانے کے اسباب بنالایا ہوں
پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
حالیہ پوسٹیں
- عکسِ روئے مصطفے سے ایسی زیبائی ملی
- پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو
- تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
- مجھ کو طیبہ میں بلا لو شاہ زمنی
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
- صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
- نہ اِترائیں کیوں عاشقانِ محؐمد
- کبھی ان کی خدمت میں جا کے تودیکھو
- حمدِ خدا میں کیا کروں
- سرکار یہ نام تمھارا سب ناموں سے ہے پیارا
- یادِ وطن ستم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں
- دل پھر مچل رہا ہے انکی گلی میں جاؤں
- شبنم میں شراروں میں گلشن کی بہاروں میں
- ہم درِ مصطفےٰ دیکھتے رہ گئے
- نور کس کا ہے چاند تاروں میں
- تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
- تلو مونی علی ذنب عظیم
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے