پھر اٹھا ولولۂ یادِ مغیلانِ عرب
پھر کھنچا دامنِ دل سوئے بہابانِ عرب
باغِ فردوس کو جاتے ہیں ہزارانِ عرب
ہائے صحرائے عرب ہائے بیابانِ عرب
میٹھی باتیں تِری دینِ عجم ایمانِ عرب
نمکیں حُسن تِرا جانِ عجم شانِ عرب
اب تو ہے گریۂ خوں گوہرِ دامانِ عرب
جس میں دو لعل تھے زہرا کے وہ تھی کانِ عرب
دل وہی دل ہے جو آنکھوں سے ہو حیرانِ عرب
آنکھیں وہ آنکھیں ہیں جو دل سے ہوں قربانِ عرب
ہائے کس وقت لگی پھانس اَلم کی دل میں
کہ بہت دور رہے خارِ مغیلانِ عرب
فصلِ گل لاکھ نہ ہو وصل کی رکھ آس ہزار
پھولتے پھلتے ہیں بے فصل گلستانِ عرب
صدقے ہونے کو چلے آتے ہیں لاکھوں گلزار
کچھ عجب رنگ سے پھولا ہے گلستانِ عرب
عندلیبی پہ جھگڑتے ہیں کٹے مَرتے ہیں
گل و بلبل کو لڑاتا ہے گلستانِ عرب
صدقے رحمت کے کہاں پھول کہاں خار کا کام
خود ہے دامن کشِ بلبل گلِ خندانِ عرب
شادیِ حشر ہے صَدقے میں چھٹیں گے قیدی
عرش پر دھوم سے ہے دعوتِ مہمانِ عرب
چرچے ہوتے ہیں یہ کمھلائے ہوئے پھولوں میں
کیوں یہ دن دیکھتے پاتے جو بیابانِ عرب
تیرے بے دام کے بندے ہیں رئیسانِ عجم
تیرے بے دام کے بندی ہیں ہزارانِ عرب
ہشت خلد آئیں وہاں کسبِ لطافت کو رؔضا
چار دن برسے جہاں ابرِ بہارانِ عرب
پھر اٹھا ولولۂ یادِ مغیلانِ عرب
حالیہ پوسٹیں
- سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہو
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- نہ آسمان کو یوں سرکشیدہ ہونا تھا
- پیغام صبا لائی ہے گلزار نبی سے
- در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
- اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا
- یا صاحب الجمال و یا سید البشر
- عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
- سرکار یہ نام تمھارا سب ناموں سے ہے پیارا
- چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
- ہتھ بنھ کے میں ترلے پانواں مینوں سد لو مدینے آقا
- ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہو
- لحد میں عشقِ رُخِ شہ کا داغ لے کے چلے
- خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
- یقیناً منبعِ خوفِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں