کہتے ہیں عدی بن مسافر
تھا مجلسِ وعظ میں مَیں حاضر
ناگاہ ہوا شروع باراں
ہونے لگی انجمن پریشاں
دیکھے جو یہ برہمی کے اَطوار
سر سوئے فلک اُٹھا کے اک بار
کہنے لگے اس طرح وہ ذیشاں
میں تو کروں جمع تُو پریشاں
فوراً وہ مقام چھوڑ کر ابر
تھا قطرہ فشاں اِدھر اُدھر برابر
اللہ رے جلالِ قادریّت
قربان کمالِ قادریّت
اے حاکم و بادشاہِ عالم
اے داد رس و پناہِ عالم
گِھر آئے ہیں غم کے کالے بادل
چھائے ہیں اَلم کے کالے بادل
سینہ میں جگر ہے پارہ پارہ
للہ! ادھر بھی اک اِشارہ
کہتے ہیں عدی بن مسافر
حالیہ پوسٹیں
- میں تو پنجتن کا غلام ہوں میں مرید خیرالانام ہوں
- پھر کرم ہو گیا میں مدینے چلا
- سرکار دو عالم کے رخ پرانوار کا عالم کیا ہوگا
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- لبوں پر ذکرِ محبوبِ خدا ہے
- کدی میم دا گھونگھٹ چا تے سہی
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں
- سب سے افضل سب سے اعظم
- الصُّبْحُ بدَا مِنْ طَلْعَتِہ
- سب دواروں سے بڑا شاہا دوارا تیرا
- اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
- دل رہ گیا ہے احمدِ مختار کی گلی میں
- مصطفیٰ جان ِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- یا نبی نظری کرم فرمانا ، یا نبی نظر کرم فرمانا ،
- ساہ مُک چلے آقا آس نہ مُکی اے
- حمدِ خدا میں کیا کروں
- طیبہ سارے جگ توں جدا سوھنیا
- یقیناً منبعِ خوفِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا