کہتے ہیں عدی بن مسافر
تھا مجلسِ وعظ میں مَیں حاضر
ناگاہ ہوا شروع باراں
ہونے لگی انجمن پریشاں
دیکھے جو یہ برہمی کے اَطوار
سر سوئے فلک اُٹھا کے اک بار
کہنے لگے اس طرح وہ ذیشاں
میں تو کروں جمع تُو پریشاں
فوراً وہ مقام چھوڑ کر ابر
تھا قطرہ فشاں اِدھر اُدھر برابر
اللہ رے جلالِ قادریّت
قربان کمالِ قادریّت
اے حاکم و بادشاہِ عالم
اے داد رس و پناہِ عالم
گِھر آئے ہیں غم کے کالے بادل
چھائے ہیں اَلم کے کالے بادل
سینہ میں جگر ہے پارہ پارہ
للہ! ادھر بھی اک اِشارہ
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
کہتے ہیں عدی بن مسافر
حالیہ پوسٹیں
- جو گزریاں طیبہ نگری وچ او گھڑیاں مینوں بھلدیاں نئیں
- نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
- سلام ائے صبحِ کعبہ السلام ائے شامِ بت خانہ
- طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال
- عشق کے رنگ میں رنگ جائیں جب افکار تو کھلتے ہیں
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- اے رسولِ امیںؐ ، خاتم المرسلیںؐ
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے
- اینویں تے نیئیں دل دا قرار مُک چلیا
- بھر دو جھولی میری یا محمد
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا
- خدا کے قرب میں جانا حضور جانتے ہیں
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- لَنْ تَرَانِیْ نصیبِ موسیٰ تھی
- لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا