کہتے ہیں عدی بن مسافر
تھا مجلسِ وعظ میں مَیں حاضر
ناگاہ ہوا شروع باراں
ہونے لگی انجمن پریشاں
دیکھے جو یہ برہمی کے اَطوار
سر سوئے فلک اُٹھا کے اک بار
کہنے لگے اس طرح وہ ذیشاں
میں تو کروں جمع تُو پریشاں
فوراً وہ مقام چھوڑ کر ابر
تھا قطرہ فشاں اِدھر اُدھر برابر
اللہ رے جلالِ قادریّت
قربان کمالِ قادریّت
اے حاکم و بادشاہِ عالم
اے داد رس و پناہِ عالم
گِھر آئے ہیں غم کے کالے بادل
چھائے ہیں اَلم کے کالے بادل
سینہ میں جگر ہے پارہ پارہ
للہ! ادھر بھی اک اِشارہ

کہتے ہیں عدی بن مسافر
حالیہ پوسٹیں
- اُجالی رات ہوگی اور میدانِ قُبا ہوگا
- چار یار نبی دے چار یار حق
- کبھی ان کی خدمت میں جا کے تودیکھو
- کہو صبا سے کہ میرا سلام لے جائے
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے
- قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
- نہ پوچھو کہ کیا ہیں ہمارے محمدؐ
- جتنا مرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز
- دونوں جہاں کا حسن مدینے کی دُھول ہے
- رُخ دن ہے یا مہرِ سما ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
- بندہ ملنے کو قریبِ حضرتِ قادر گیا
- ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺍﻣﺎﻥ ﺷﻔﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎﺋﮯ ﺭﮐﮭﻨﺎ
- ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہ ءِ نور فزا کی قسم
- ذاتِ والا پہ بار بار درود
- میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
- محؐمد محؐمد پکارے چلا جا
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- تُو کجا من کجا
- شبنم میں شراروں میں گلشن کی بہاروں میں
- دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو