یا رب میری آہوں میں اثرہے کہ نہیں ہے
مجھ میں بھی گدائی کا ہُنر ہے کہ نہیں ہے
شہ رگ سے بھی اقرب ہے تیری ذات خدایا
اس قُرب سے اقرب بھی مگر ہے کہ نہیں ہے
انعام تیرے گن نہ سکوں پھر بھی ہے دھڑکا
تقدیر میں طیبہ کا سفر ہے کہ نہیں ہے
جن جلووں سے نوری بھی بنیں راکھ کی ڈھیری
ان جلووں سے مخمور بشر ہے کہ نہیں ہے
سدرہ سے وریٰ تیرے جہانوں میں خداوند
اِک پیار کا آباد شہر ہے کہ نہیں ہے
ہر آنکھ کی طاقت سے وریٰ ذات بتا تو
جس نے تجھے دیکھا وہ نظر ہے کہ نہیں ہے
اے میرے اِلہٰ تیری ثنا تیرے نبی کی
چاھت میں بنا سارا دھر ہے کہ نہیں ہے

یا رب میری آہوں میں اثرہے کہ نہیں ہے
حالیہ پوسٹیں
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- رحمتِ حق ہے جلوہ فگن طیبہ کے بازاروں میں
- وجہِ تخلیقِ دو عالم، عالم آرا ہو گیا
- حبیب خدا کا نظارہ کروں میں دل و جان ان پر نثارا کروں میں
- جاتے ہیں سوے مدینہ گھر سے ہم
- دل دیاں اکھاں کدی کھول تے سہی
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- راتیں بھی مدینے کی باتیں بھی مدینے کی
- پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
- لبوں پر ذکرِ محبوبِ خدا ہے
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- میرے اتے کرم کما سوھنیا
- لو آگئے میداں میں وفادارِ صحابہ
- ہم درِ مصطفےٰ دیکھتے رہ گئے
- یوں تو سارے نبی محترم ہیں سرورِ انبیا تیری کیا بات ہے
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا
- آرزو ہے میری یامحمد موت آئے تو اس طرح آئے