تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے
مجھے بھیک مل رہی ہے میرا کام چل رہا ہے
میرے دل کی دھڑکنوں میں ہے شریک نام تیرا
اسی نام کی بدولت میرا نام چل رہا ہے
یہ کرم ہے خاص تیرا کہ سفینہ زندگی کا
کبھی صبح چل رہا ہے کبھی شام چل رہا ہے
تیری مستیء نظر سے ہے بہار مے کدے میں
وہی مے برس رہی ہے وہی جام چل رہا ہے
سر عرش نام تیرا سر عرش بات تیری
کہیں بات چل رہی ہے کہیں نام چل رہا ہے
اسے مانتی ہے دنیا اسے ڈھونڈتی ہے منزل
رہِ عشق مصطفٰی پے جو غلام چل رہا ہے
میرے دامن گدائی میں ہے بھیک مصطفی کی
اسی بھیک پر تو قاسمؔ میرا کام چل رہا ہے
تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے
حالیہ پوسٹیں
- در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
- دمِ آخر الہیٰ جلوۂِ سرکار ہو جائے
- نبی اللہ نبی اللہ جپدے رہوو
- اُجالی رات ہوگی اور میدانِ قُبا ہوگا
- میرا تو سب کچھ میرا نبی ہے
- اج سک متراں دی ودھیری اے
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- یہ سینہ اور یہ دل دوسرا معلوم ہوتا ہے
- لم یات نطیرک فی نظر، مثل تو نہ شد پیدا جانا
- وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُو نے کیا
- غم ہو گئے بے شمار آقا
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- یا رب میری آہوں میں اثرہے کہ نہیں ہے
- دعا
- ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- الٰہی تیری چوکھٹ پر بھکاری بن کے آیا ہوں
- وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں