تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے
مجھے بھیک مل رہی ہے میرا کام چل رہا ہے
میرے دل کی دھڑکنوں میں ہے شریک نام تیرا
اسی نام کی بدولت میرا نام چل رہا ہے
یہ کرم ہے خاص تیرا کہ سفینہ زندگی کا
کبھی صبح چل رہا ہے کبھی شام چل رہا ہے
تیری مستیء نظر سے ہے بہار مے کدے میں
وہی مے برس رہی ہے وہی جام چل رہا ہے
سر عرش نام تیرا سر عرش بات تیری
کہیں بات چل رہی ہے کہیں نام چل رہا ہے
اسے مانتی ہے دنیا اسے ڈھونڈتی ہے منزل
رہِ عشق مصطفٰی پے جو غلام چل رہا ہے
میرے دامن گدائی میں ہے بھیک مصطفی کی
اسی بھیک پر تو قاسمؔ میرا کام چل رہا ہے

تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے
حالیہ پوسٹیں
- کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
- فضلِ رَبّْ العْلیٰ اور کیا چاہیے
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
- جس نے مدینے جانڑاں کر لو تیاریاں
- تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
- اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا
- کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
- دل دیاں گلاں میں سناواں کس نوں
- ترا ظہور ہوا چشمِ نور کی رونق
- لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
- تنم فرسودہ، جاں پارہ ز ہجراں، یا رسول اللہ ۖ
- حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
- خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم
- یہ چاند ستارے بھی دیتے ہیں خراج اُن کو
- اے رسولِ امیںؐ ، خاتم المرسلیںؐ
- در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
- سر محشر شفاعت کے طلب گاروں میں ہم بھی ہیں