خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
عشق کے آداب دنیا کو سکھاتے ہیں حسین
جب گذرتی ہے کسی دشوار منزل سے حیات
دفعت اً ہر مبتلا کو یاد آتے ہیں حسین
محسنِ انسانیت ہیں نو نہالِ مصطفیٰﷺ
ظلم کی ظلمت کو دنیا سے مٹاتے ہیں حسین
خاک میں مل جائے گا اک آن میں تیرا غرور
اے گروہِ اَشقیا تشریف لاتے ہیں حسین
کیوں نہ ہوگی ہم گنہ گاروں کی بخشش حشر میں
سر ہتھیلی پر لیے تشریف لاتے ہیں حسین
موجِ کوثر جس پہ قرباں اس مقدس خون سے
داستانِ عشق کو رنگیں بناتے ہیں حسین
خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
حالیہ پوسٹیں
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- جذب و جنوں میں انکی بابت جانے کیا کیا بول گیا
- در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
- طلسماتِ شب بے اثر کرنے والا
- وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
- لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
- میرے مولا کرم ہو کرم
- یا رسول الله تیرے در کی فضاؤں کو سلام
- شجرہ نصب نبی اکرم محمد صلی اللہ وسلم
- کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف
- آج آئے نبیوں کے سردار مرحبا
- کون ہو مسند نشیں خاکِ مدینہ چھوڑ کر
- سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا
- چار یار نبی دے چار یار حق
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا
- مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
- اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا
- آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- سر تا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول