خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
عشق کے آداب دنیا کو سکھاتے ہیں حسین
جب گذرتی ہے کسی دشوار منزل سے حیات
دفعت اً ہر مبتلا کو یاد آتے ہیں حسین
محسنِ انسانیت ہیں نو نہالِ مصطفیٰﷺ
ظلم کی ظلمت کو دنیا سے مٹاتے ہیں حسین
خاک میں مل جائے گا اک آن میں تیرا غرور
اے گروہِ اَشقیا تشریف لاتے ہیں حسین
کیوں نہ ہوگی ہم گنہ گاروں کی بخشش حشر میں
سر ہتھیلی پر لیے تشریف لاتے ہیں حسین
موجِ کوثر جس پہ قرباں اس مقدس خون سے
داستانِ عشق کو رنگیں بناتے ہیں حسین

خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
حالیہ پوسٹیں
- احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
- بندہ ملنے کو قریبِ حضرتِ قادر گیا
- یہ چاند ستارے بھی دیتے ہیں خراج اُن کو
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
- میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
- زہے عزت و اعتلائے محمد
- خدا کے قرب میں جانا حضور جانتے ہیں
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- اینویں تے نیئیں دل دا قرار مُک چلیا
- سرکار دو عالم کے رخ پرانوار کا عالم کیا ہوگا
- عکسِ روئے مصطفے سے ایسی زیبائی ملی
- دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ
- تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا
- خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ
- گل ا ز رخت آمو ختہ نازک بدنی را بدنی را
- حبیب خدا کا نظارہ کروں میں دل و جان ان پر نثارا کروں میں
- سر بزم جھومتا ہے سر عام جھومتا ہے
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے
- کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے