خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
عشق کے آداب دنیا کو سکھاتے ہیں حسین
جب گذرتی ہے کسی دشوار منزل سے حیات
دفعت اً ہر مبتلا کو یاد آتے ہیں حسین
محسنِ انسانیت ہیں نو نہالِ مصطفیٰﷺ
ظلم کی ظلمت کو دنیا سے مٹاتے ہیں حسین
خاک میں مل جائے گا اک آن میں تیرا غرور
اے گروہِ اَشقیا تشریف لاتے ہیں حسین
کیوں نہ ہوگی ہم گنہ گاروں کی بخشش حشر میں
سر ہتھیلی پر لیے تشریف لاتے ہیں حسین
موجِ کوثر جس پہ قرباں اس مقدس خون سے
داستانِ عشق کو رنگیں بناتے ہیں حسین

خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
حالیہ پوسٹیں
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺍﻣﺎﻥ ﺷﻔﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎﺋﮯ ﺭﮐﮭﻨﺎ
- خطا کار ہوں با خدا مانتا ہوں
- کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
- ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں
- ہو ورد صبح و مسا لا الہ الا اللہ
- خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ
- تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
- تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا
- سر تا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
- کرے چارہ سازی زیارت کسی کی بھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی
- اج سک متراں دی ودھیری اے
- دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے
- مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
- تسکینِ دل و جاں ہیں طیبہ کے نظارے بھی
- اے دینِ حق کے رہبر تم پر سلام ہر دم
- نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض