حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
سلام کیلئے حاضر غلام ہو جائے
میں صرف دیکھ لوں اک بار صبح طیبہ کو
بلا سے پھر مری دنیا میں شام ہو جائے
تجلیات سے بھر لوں میں کاسئہ دل و جاں
کبھی جو ان کی گلی میں قیام ہو جائے
حضور آپ جو سن لیں تو بات بن جائے
حضور آپ جو کہہ دیں تو کام ہو جائے
حضور آپ جو چاہیں تو کچھ نہیں مشکل
سمٹ کے فاصلہ یہ چند گام ہو جائے
ملے مجھے بھی زبان ِ بو صیری و جامی
مرا کلام بھی مقبول عام ہو جائے
مزہ تو جب ہے فرشتے یہ قبر میں کہہ دیں
صبیح! مدحت خیر الانام ہو جائے
حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
حالیہ پوسٹیں
- نازشِ کون ومکاں ہے سنتِ خیرالوری
- راتیں بھی مدینے کی باتیں بھی مدینے کی
- ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
- جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
- اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
- اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
- دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
- پھر دل میں بہاراں کے آثار نظر آئے
- رُبا عیات
- کرے چارہ سازی زیارت کسی کی بھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی
- سلام اس ذاتِ اقدس پر سلام اس فخرِ دوراں پر
- یہ کہتی تھی گھر گھر میں جا کر حلیمہ
- تنم فرسودہ، جاں پارہ ز ہجراں، یا رسول اللہ ۖ
- یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
- مل گئی دونوں عالم کی دولت ہاں درِ مصطفیٰ مل گیا ہے
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- دلوں میں اجالا تیرے نام سے ہے
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی