نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
لیے ہوئے یہ دلِ بے قرار ہم بھی ہیں
ہمارے دستِ تمنا کی لاج بھی رکھنا
ترے فقیروں میں اے شہر یار ہم بھی ہیں
اِدھر بھی توسنِ اقدس کے دو قدم جلوے
تمہاری راہ میں مُشتِ غبار ہم بھی ہیں
کھلا دو غنچۂ دل صدقہ باد دامن کا
اُمیدوارِ نسیمِ بہار ہم بھی ہیں
تمہاری ایک نگاہِ کرم میں سب کچھ ہے
پڑئے ہوئے تو سرِ رہ گزار ہم بھی ہیں
جو سر پہ رکھنے کو مل جائے نعلِ پاکِ حضور
تو پھر کہیں گے کہ ہاں تاجدار ہم بھی ہیں
یہ کس شہنشہِ والا کا صدقہ بٹتا ہے
کہ خسروؤں میں پڑی ہے پکار ہم بھی ہیں
ہماری بگڑی بنی اُن کے اختیار میں ہے
سپرد اُنھیں کے ہیں سب کاروبار ہم بھی ہیں
حسنؔ ہے جن کی سخاوت کی دُھوم عالم میں
اُنھیں کے تم بھی ہو اک ریزہ خوار، ہم بھی ہیں
نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
حالیہ پوسٹیں
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر، کیا چیز ہے دنیا بھول گیا
- وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
- تلو مونی علی ذنب عظیم
- محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
- تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
- کون ہو مسند نشیں خاکِ مدینہ چھوڑ کر
- چھائے غم کے بادل کالے
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- کدی میم دا گھونگھٹ چا تے سہی
- جاتے ہیں سوے مدینہ گھر سے ہم
- نبیؐ کا لب پر جو ذکر ہے بےمثال آیا کمال آیا
- وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا
- خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
- ہر دم تیری باتیں کرنا اچھا لگتا ہے
- سلام ائے صبحِ کعبہ السلام ائے شامِ بت خانہ
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
- شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا خیر منگناہاں میں تیری سرکار چوں
- دمِ آخر الہیٰ جلوۂِ سرکار ہو جائے