ہم درِ مصطفےٰ دیکھتے رہ گئے
نور ہی نور تھا دیکھتے رہ گئے
کملی والا گیا لامکاں سے وریٰ
سب کے سب انبیاء دیکھتے رہ گئے
جس کے صدقے میں پلتے ہیں دونوں جہاں
اس کی جود و سخا دیکھتے رہ گئے
جس کے تلووں کو چومے ہے عرشِ الہٰ
اس کی شانِ عُلیٰ دیکھتے رہ گئے
جس کے لب پہ عدو کے لئے بھی دعا
اس کا خلقِ عُلیٰ دیکھتے رہ گئے
جسکے جلووں سے روشن ہیں دونوں جہاں
وہ حقیقت ہے کیا دیکھتے رہ گئے
روزِ محشر سبھی رب کے دربار میں
کملی والے کی جاہ دیکھتے رہ گئے
حشر کی سختیاں خودبخود چھٹ گئیں
ہم رُخِ مصطفےٰ دیکھتے رہ گئے
ہم درِ مصطفےٰ دیکھتے رہ گئے
حالیہ پوسٹیں
- وجہِ تخلیقِ دو عالم، عالم آرا ہو گیا
- دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیا
- اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا
- ہتھ بنھ کے میں ترلے پانواں مینوں سد لو مدینے آقا
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- سرکار یہ نام تمھارا سب ناموں سے ہے پیارا
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہ ءِ نور فزا کی قسم
- سر تا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
- مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں
- بارہ ربیع الاول كے دن ابرِ بہارا چھائے
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- ان کا منگتا ہوں جو منگتا نہیں ہونے دیتے
- یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
- گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا
- اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
- خطا کار ہوں با خدا مانتا ہوں
- پھر اٹھا ولولۂ یادِ مغیلانِ عرب
- مولاي صل و سلم دائما أبدا