زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
جھکاؤ نظریں بچھاؤ پلکیں ادب کا اعلیٰ مقام آیا
یہ کون سر سے کفن لپیٹے چلا ہے الفت کے راستے پر
فرشتے حیرت سے تک رہے ہیں یہ کون ذی احترام آیا
فضا میں لبیک کی صدائیں زفرش تا عرش گونجتی ہیں
ہر ایک قربان ہو رہا ہے زباں پہ یہ کس کا نام آیا
یہ راہِ حق ہے سنبھل کے چلنا یہاں ہے منزل قدم قدم پر
پہنچنا در پہ تو کہنا آقا سلام لیجیے غلام آیا
یہ کہنا آقا بہت سے عاشق تڑپتے سے چھوڑ آیا ہوں میں
بلاوے کے منتظر ہیں لیکن نہ صبح آیا نہ شام آیا
دعا جو نکلی تھی دل سے آخر پلٹ کے مقبول ہو کے آئی
وہ جذبہ جس میں تڑپ تھی سچی وہ جذبہ آخر کو کام آیا
خدا ترا حافط و نگہباں اور راہ بطحا کے جانے والے
نوید صد انبساط بن کر پیام دارالسلام آیا
زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
حالیہ پوسٹیں
- پھر اٹھا ولولۂ یادِ مغیلانِ عرب
- سرکار دو عالم کے رخ پرانوار کا عالم کیا ہوگا
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
- پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
- ساہ مُک چلے آقا آس نہ مُکی اے
- ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- یادِ وطن ستم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں
- طیبہ نگری کی گلیوں میں دل کی حالت مت پوچھو
- ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
- حمدِ خدا میں کیا کروں
- نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض
- ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہ ءِ نور فزا کی قسم
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک
- وہ یوں تشریف لائے ہم گنہ گاروں کے جھرمٹ میں
- قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
- مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں
- میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں
- حالِ دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے