تُو کجا من کجا , تُو کجا من کجا
تُو امیر حرم، تُو امیر حرم، میں فقیر عجم
تیرے گل اور یہ لب، میں طلب ہی طلب
تُو عطا ہی عطا، تُو کجا من کجا
تُو ابد آفریں میں ہوں دو چار پل
تُو ابد آفریں میں ہوں دو چار پل
تُو یقیں میں گماں میں سخن تُو عمل
تُو ہے معصومیت میں میری معصیت
تُو کرم میں خطا، تُو کجا من کجا
تُو ہے احرامِ انوار باندھے ہوئے
تُو ہے احرامِ انوار باندھے ہوئے
میں درودوں کی دستار باندھے ہوئے
تابۂ عشق تُو میں تیرے چار سو
تُو اثر میں دعا، تُو کجا من کجا
تُو حقیقت ہے، میں صرف احساس ہوں
تُو حقیقت ہے، میں صرف احساس ہوں
تُو سمندر میں بھٹکی ہوئی پیاس ہوں
میرا گھر خاک پر اور تیری رہ گزر
سدرة المنتہیٰ، تُو کجا من کجا
میرا ہر سانس تو خوں نچوڑے میرا
تیری رحمت مگر دل نہ توڑے میرا
کاسۂ ذات تُو تیری خیرات ہوں
تو سخی میں گدا، تُو کجا من کجا
ڈگمگاؤں جو حالات کے سامنے
آئے تیرا تصور مجھے تھامنے
میری خوش قسمتی میں تیرا امتی
تُو جزا میں رضا، تُو کجا منکجا
میرا ملبوس ہے پردہ پوشی تیری
میرا ملبوس ہے پردہ پوشی تیری
مجھ کو تابِ سخن دے خموشی تیری
تُو جلی میں خفی تُو عقل میں نفی
تُو صلہ میں گلا، تُو کجا من کجا
دوریاں سامنے سے جو ہٹنے لگیں
دوریاں سامنے سے جو ہٹنے لگیں
جالیوں سے نگاہیں لپٹنے لگیں
آنسوؤں کی زباں ہوں میری ترجماں
دل سے نکلے صدا، تُو کجا من کجا
تو امیر حرم میں فقیر عجم
تیرے گل اور یہ لب میں طلب ہی طلب
تو عطا ہی عطا، تُو کجا من کجا
تُو کجا من کجا
حالیہ پوسٹیں
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوے نجف جا
- حُضور! آپ کا رُتبہ نہ پا سکا کوئی
- چاند تاروں نے پائی ہے جس سے چمک
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
- نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- مرحبا عزت و کمالِ حضور
- مئے حُبِّ نبی سے جس کا دل سرشار ہو جائے
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- رُبا عیات
- کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- سرور انبیاء کی ہے محفل سجی
- نازشِ کون ومکاں ہے سنتِ خیرالوری
- سر تا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
- دل پھر مچل رہا ہے انکی گلی میں جاؤں
- پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو