سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا
دل تھا ساجد نجدیا پھر تجھ کو کیا
بیٹھتے اٹھتے مدد کے واسطے
یارسول اللہ کہا پھر تجھ کو کیا
یا غرض سے چھُٹ کے محض ذکر کو
نام پاک اُن کا جپا پھر تجھ کو کیا
بے خودی میں سجدۂ دریا طواف
جو کیا اچھا کیا پھر تجھ کو کیا
ان کو تملیک ملیک الملک سے
مالکِ عالم کہا پھر تجھ کو کیا
دشتِ گردو پیش طیبہ کا ادب
مکہ ساتھا یا سوا پھر تجھ کو کیا
ان کے نام پاک پر دل جان و مال
نجدیا سب تج دیا پھر تجھ کو کیا
یٰعبادی کہہ کے ہم کو شاہ نے
اپنا بندہ کرلیا پھر تجھ کو کیا
دیو کے بندوں سے کب ہے یہ خطاب
تو نہ اُن کا ہے نہ تھا پھر تجھ کو کیا
لَایَعُوْ دُوْن آگے ہوگا بھی نہیں
تو الگ ہے دائما پھر تجھ کو کیا
دیو تجھ سے خوش ہے پھر ہم کیا کریں
ہم سے راضی ہےخُدا پھر تجھ کو کیا
دیو کے بندوں سے ہم کو کیا غرض
ہم ہیں عبد مصطفیٰ پھر تجھ کو کیا
تیری دوزخ سے تو کچھ چھینا نہیں
خلد میں پہنچا رضؔا پھر تجھ کو کیا
سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا
حالیہ پوسٹیں
- تیرا ذکر میری ہے زندگی تیری نعت میری ہے بندگی
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا خیر منگناہاں میں تیری سرکار چوں
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- میں تو امتی ہوں اے شاہ اُمم
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- نہ پوچھو کہ کیا ہیں ہمارے محمدؐ
- نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
- یہ کس نے پکارا محمد محمد بڑا لطف آیا سویرے سویرے
- عشقِ مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن
- ان کا منگتا ہوں جو منگتا نہیں ہونے دیتے
- تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا
- پھر دل میں بہاراں کے آثار نظر آئے
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- چاند تاروں نے پائی ہے جس سے چمک
- میں بھی روزے رکھوں گا یا اللہ توفیق دے
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں