ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
آپ جیسے ہیں ویسی عطا چایئے
کیوں کہیں یہ عطا وہ عطا چایئے
آپ کو علم ہے ہم کو کیا چایئے
اک قدم بھی نہ ہم چل سکیں گے حضور
ہر قدم پہ کرم آپ کا چایئے
آستانِ حبیب خدا چایئے
اور کیا ہم کو اس کے سوا چایئے
آپ اپنی غلامی کی دے دیں سند
بس یہی عزت و مرتبہ چایئے
ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
حالیہ پوسٹیں
- نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض
- کس کے جلوے کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- نور کس کا ہے چاند تاروں میں
- اے عشقِ نبی میرے دل میں بھی سما جانا
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- کس کی مجال ہے کہ وہ حق تیرا ادا کرے
- جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
- کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
- اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا جو کرم مجھ پہ میرے نبی کر دیا
- حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں
- پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
- جاتے ہیں سوے مدینہ گھر سے ہم
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی